سانحات سے بچاؤ سے متعلق سوال و جواب

زلزلے کے بعد شہری علاقوں میں آتشزدگی سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

1- 1923 کے کانتو زلزلے میں 90 فیصد ہلاکتیں آتشزدگی سے ہوئیں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ حکومت جاپان کی زلزلے سے متعلق تحقیق کرنے والی کمیٹی نے 2014 میں کہا تھا کہ آئندہ 30 سالوں میں ٹوکیو میں شدید زلزلہ آنے کا امکان 70 فیصد ہے۔ کسی بڑے شہر میں شدید زلزلے کے نتیجے میں آتشزدگی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

بلدیہ عظمیٰ ٹوکیو کے اندازوں کے مطابق، شدید زلزلہ آنے کی صورت میں صرف جاپانی دارالحکومت میں 1 لاکھ 12 ہزار کے قریب عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن سکتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں آتشزدگی سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟ ہمارے اس سلسلے میں ان خطرات کیلئے پیشگی تیاری کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

یکم ستمبر 1923 کو آنے والے گریٹ کانتو ارتھ کوئیک کہلانے والے، کانتو علاقے کے شدید زلزلے میں 1 لاکھ 5 ہزار کے قریب افراد ہلاک یا لاپتہ ہوئے تھے۔ باور کیا جاتا ہے کہ 92 ہزار ہلاک شدگان یا ان کی 90 فیصد کے قریب تعداد آتشزدگی کے باعث لقمۂ اجل بنی۔

اتنے بڑے جانی نقصان کی وجوہات کیا تھیں؟ ان میں سے ایک وجہ زلزلہ آنے کا وقت تھا۔ یہ زلزلہ ہفتے کے روز دوپہر بارہ بجے سے ذرا پہلے آیا۔ اس وقت لوگ کوئلوں پر دوپہر کا کھانا پکا رہے تھے۔ گھروں میں کھانا پکانے کے لیے جلائی گئی آگ بیک وقت مختلف مقامات پر ہونے والی آتشزدگی کا باعث بنی۔ اس زمانے میں زیادہ تر گھروں میں گیس یا تیل استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔ زلزلے کے وقت بحیرۂ جاپان میں سمندری طوفان کے باعث جنوبی سمت سے آنے والی انتہائی تند و تیز ہوائیں ٹوکیو میں آگ کے تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بنیں۔

مزید برآں، زلزلے کے باعث پانی کی فراہمی کے نظام میں خلل آنے سے فائر بریگیڈ کا عملہ آگ پر قابو پانے میں ناکام رہا۔ آگ اس لیے بھی پھیلی کیونکہ ٹوکیو میں لکڑی سے بنے گھر ایک دوسرے کے نسبتاً قریب واقع تھے۔ جان بچانے کے لیے انخلاء کرنے والے گھر کا بچا کھچا سامان ساتھ لے گئے تھے، لیکن یہ سامان الٹا آگ پکڑنے اور پھیلانے کا باعث بنا۔

یہ معلومات 2 جون 2023 تک کی ہیں۔

2- 1995 کے عظیم ہانشن اواجی زلزلے کے بعد کئی مقامات پر بیک وقت لگنے والی آگ کے خطرناک نتائج

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جب کسی بڑے شہر میں شدید زلزلہ آتا ہے تو آتشزدگی کے واقعات لازماً وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ ان آتشزدگیوں سے خود کو کیسے بچایا جائے۔ آج ہم 1995 کے عظیم ہانشن اواجی زلزلے کے فوری بعد ہونے والی آتشزدگیوں پر توجہ مرکوز کریں گے۔

جب 17 جنوری 1995 کو زبردست زلزلہ آیا، اُس وقت 0 سے 7 کے جاپانی زلزلہ پیما پر مشاہدے کی تاریخ میں پہلی بار، زلزلے کی سب سے زیادہ شدت 7 ریکارڈ کی گئی۔ 6,434 ہلاک شدگان میں سے کئی لوگ منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے اور آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔ زلزلے سے تقریباً 290 مقامات پر آگ لگی، جس سے 7 ہزار سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔

آتشزدگی کے ان واقعات کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ یہ بیک وقت متعدد مقامات پر وقوع پذیر ہوئے تھے۔ چونکہ منہدم عمارتوں میں آسانی سے آگ لگ جاتی ہے، اس لیے شہر بھر میں تقریباً ہر جگہ آگ بھڑک اٹھی تھی۔ سڑکوں پر ٹریفک جام اور ملبے کے باعث فائر بریگیڈ کے عملے کو متاثرہ جگہوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی رہائشیوں اور رضاکار فائر بریگیڈ نے آگ بجھانے کی پوری کوشش کی۔ تاہم، استعمال کے لیے کافی پانی نہیں تھا کیونکہ سانحے کی وجہ سے پانی کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔ آگ رات بھر بھڑکتی رہی۔ تمام مقامات کی آگ بجھانے میں تین دن لگ گئے۔

یہ معلومات 5 جون 2023 تک کی ہیں۔

3- ٹوکیو کے عین نیچے بڑا زلزلہ آنے کی صورت میں تخمینہ شدہ نقصان

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ جاپانی دارالحکومت کے عین نیچے ایک شدید زلزلہ آنے کی صورت میں آگ لگنے سے کس قسم کا نقصان متوقع ہے۔

حکومت کے تخمینے کے مطابق، اس طرح کے زلزلے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہزار تک ہو سکتی ہے اور اس سے ہونے والا معاشی نقصان 950 کھرب ین ، یا تقریباً 680 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

پیشگوئی کی گئی ہے کہ ٹوکیو میں آنے والے ایک بڑے زلزلے سے فوری طور پر وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات ہوں گے۔

بلدیۂ عظمیٰ ٹوکیو کی جانب سے مئی 2022ء میں جاری کردہ تخمینے کے مطابق، موسم سرما میں شام کو میگنی چیوڈ 7.3 کا زلزلہ آنے اور اس وقت 29 کلومیٹر فی گھنٹہ کے قریب رفتار سے ہوا چلنے کی صورت میں ٹوکیو میں تقریباً ایک لاکھ 12 ہزار عمارات آگ لگنے سے تباہ ہو جائیں گی۔

مذکورہ تخمینے کے مطابق، زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 6 ہزار 148 ہوگی جن میں 2 ہزار 482 افراد، یا ہلاک شدگان کی 40 فیصد سے زائد تعداد آگ لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ یہ پیشگوئی بھی کی گئی ہے کہ ٹوکیو کے وسطی علاقے میں جاپان ریلوے کی دائرے میں چلنے والی لوپ لائن یامانوتے لائن کے دائرے کے اندر واقع علاقے میں آگ پھیلنے کا امکان بہت کم ہے۔ اس علاقے میں کنکریٹ سے بنی بلند و بالا عمارات کی کثرت ہے۔ دوسری جانب، یامانوتے لائن کے مغرب اور مشرق میں لکڑی سے بنے گھروں پر مشتمل گنجان آباد علاقوں میں بہت سی عمارات آگ لگنے سے تباہ ہونے کا امکان ہے۔

یہ معلومات 6 جون 2023 تک کی ہیں۔

4- زلزلے کے بعد آتشزدگی کے بیک وقت شروع ہونے والے واقعات

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم شدید زلزلے کے بعد آتشزدگی کے بیک وقت شروع ہونے والے واقعات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

حکومت جاپان نے اندازہ لگایا ہے کہ بلدیۂ عظمٰی کے علاقے کے عین نیچے میگنی چیوڈ 7 کے قریب کا زلزلہ آنے کے نتیجے میں ٹوکیو اور اردگرد کے متاثرہ علاقوں میں بیک وقت شروع ہونے والی آتشزدگی کے 2 ہزار کے قریب واقعات رونما ہوں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے 600 کے قریب واقعات میں بڑی آتشزدگی کی صورت اختیار کرنے سے پہلے آگ پر قابو نہیں پایا جا سکے گا۔

لکڑی سے بنے گھروں پر مشتمل گنجان آباد علاقوں میں آتشزدگی زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔ ان علاقوں میں سڑکیں تنگ ہونے کے باعث آگ نزدیک واقع دیگر عمارات تک آسانی سے پھیل جاتی ہے۔

ٹوکیو میں، ایک دوسرے کے نزدیک لکڑی سے تعمیر کیے گئے گھر شہر کے وسطی علاقے کے گرد 13 ہزار ہیکٹرز پر محیط رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ٹوکیو فائر ڈیپارٹمنٹ نے سُوگی نامی وارڈ میں ایک دوسرے کے نزدیک لکڑی سے تعمیر کیے گئے گھروں پر مشتمل علاقے میں ایک گھر سے شروع ہونے والی آگ دوسرے گھروں تک پھیلنے کے مفروضے کی بنیاد پر نتائج کا تجزیہ کیا ہے۔ اس سے پتہ چلا کہ ابتدائی مرحلے میں آگ پر قابو پانے میں ناکامی کی صورت میں آتشزدگی شروع ہونے کے بعد 76 گھنٹوں میں 13 ہزار عمارات کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

آتشزدگی کے کسی ایک واقعے سے متاثر ہونے والی عمارات کے گروپ کو “Community of Common Fire Destiny” کہا جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ایک جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ جاپانی دارالحکومت میں ایسی 70 آبادیاں ہیں اور ہر آبادی میں عمارتوں کی کم سے کم تعداد 3 ہزار ہے۔

یہ معلومات 7 جون 2023 تک کی ہیں۔

5- آگ کا طوفان کیا ہے؟

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم آگ کے طوفان پر توجہ مرکوز کریں گے جو زلزلے کے بعد شہری علاقوں میں ہونے والی آتشزدگی کی ایک قسم ہے۔

آگ کا طوفان ایک قسم کا ہوا کا بھنور ہے جو آگ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں، شعلوں کے ساتھ والا بھنور اور شعلوں کے بغیر بھنور۔

شعلوں کے ساتھ آگ کے بھنور بعض اوقات 200 میٹر سے زیادہ اونچائی تک پہنچ سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں تند ہواؤں کے ساتھ آگ کا ایک بہت بڑا بگولہ بنتا ہے جو عمارتی ڈھانچے یا لوگوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکتا ہے، اور یہاں تک کہ پوری پوری بستیوں کو بھی جلا سکتا ہے۔ آگ کے طوفان، آگ کی دھول کو ایک وسیع علاقے میں پھیلا دیتے ہیں، جس کی وجہ سے آگ ان جگہوں تک پھیل جاتی ہے جہاں شروع میں آگ نہیں لگی تھی۔

شعلوں کے بغیر آگ کے بھنور بھی خطرناک ہیں اور شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ ان کی تیز ہوائیں ریت اور دھواں کھینچتی ہیں جس سے یہ گہرے رنگ کے بگولے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ کے بعد، خیال کیا جاتا ہے کہ آگ کے طوفان اوپر کی طرف ہوا کے جھونکوں اور آس پاس کی ہواؤں کے درمیان اثر انداز ہوتے ہیں۔ کالے بگولے جیسے آگ کے طوفان بعض اوقات بڑے پیمانے پر آگ کی ہوا کے رُخ کی طرف واقع ہوتے ہیں۔ اس قسم کے آگ کے طوفان کے نتیجے میں بڑا جانی نقصان ہو سکتا ہے، کیونکہ لوگ ان کے قریب آنے کا پتہ نہیں لگا سکتے، خاص طور پر رات کے وقت جب باہر اندھیرا ہوتا ہے۔

آگ کے طوفان معمول کی آگ سے مختلف انداز میں حرکت کرتے ہیں، اس لیے یہ پیش گوئی کرنا ناممکن ہے کہ وہ کس سمت جائیں گے۔

یہ معلومات 8 جون 2023 تک کی ہیں۔

6- آتشی طوفان بڑے نقصان کا باعث

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بگولے کی شکل میں وسیع پیمانے پر آتشزدگی سے ہونے والے نقصان پر توجہ مرکوز کریں گے۔

مارچ 2011 میں شمال مشرقی جاپان میں شدید زلزلے کے بعد ایک بڑا آتشی طوفان دکھائی دیا۔ زلزلے کے بعد میاگی پریفیکچر کے شہر کیسین نُوما میں، جہاں آگ بجھانے والا عملہ آگ کے خلاف نبردآزما تھا، بگولے کی شکل میں چکر کھاتا آتشی طوفان اچانک نمودار ہوا۔

عملے کے ایک رکن نے کہا کہ آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی اشیاء نے بل کھاتے سست رفتاری سے بلند ہونے والے عظیم الجثہ سانپ کی طرح بگولے کی شکل میں آسمان کی طرف اوپر اٹھنا شروع کر دیا۔

بعد ازاں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ بگولے کی شکل کا یہ آتشی طوفان 230 میٹر بلند اور 130 میٹر چوڑا تھا۔

1923 میں آنے والے عظیم کانتو زلزلے میں 38 ہزار افراد یا زلزلے کے بعد آتشزدگی سے ہلاک ہونے والوں کی تقریباً 40 فیصد تعداد آتشی طوفان کے باعث لقمۂ اجل بنی۔ زلزلے کے ایک گھنٹے بعد سے 34 گھنٹے کے دورانیے میں ٹوکیو میں 110 اور یوکوہاما میں 30 آتشی طوفان دیکھے گئے۔ ان میں سے ایک آتشی طوفان نے 2 کلومیٹر سے زائد علاقے میں تباہی پھیلائی اور لپیٹ میں آنے والے انسانوں، گاڑیوں، لکڑی کے شہتیروں اور دیگر تمام اشیا ءکو فضا میں اچھال دیا۔

ٹوکیو جیسے گنجان آباد شہروں میں احتیاط ضروری ہے کیونکہ آتشی طوفان بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے زیاں کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ معلومات 9 جون 2023 تک کی ہیں۔

7- آگ کے طوفان سے کیسے نمٹا جائے؟

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ سب سے پہلے ہم بات کریں گے کہ آگ کا طوفان رونما ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے۔

قومی تحقیقی ادارۂ آگ اور سانحات کے تحقیقی سائنسدان شِنوہارا ماساہیکو کا کہنا ہے کہ آگ کے طوفان کی میکانیت کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وجہ سے اس سے نمٹنے کاکوئی خاص اقدام قائم نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے ماضی کے اعداد و شمار اور شہادتوں کی بنیاد پر مندرجہ ذیل مشورے دیے۔

– ان جگہوں کے قریب نہ جائیں جہاں آگ بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہو کیونکہ ایسی جگہوں پر تیز رفتاری کے ساتھ آگ کے بڑے طوفان آنے کا میلان ہوتا ہے۔

– آگ ہوا کے جس رُخ کی جناب پھیل رہی ہو وہاں نہ جائیں کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں کبھی کبھی کالے بگولے جیسے آتشی طوفان آتے ہیں۔

– ایسی انتباہی علامات سے خبردار رہیں جو اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہیں کہ آگ کا طوفان آنے والا ہے۔ ان علامات میں سیاہ آسمان شامل ہے جس میں مٹی اور دھواں ہوا میں گھوم رہا ہو اور اس طرح کی گرجدار آوازیں ہوں جو طوفانی بارش کے ساتھ گونجتی ہیں۔

– جب آپ آگ کے ایسے بھنور کے قریب ہوں جو شعلوں کے بغیر سیاہ دھوئیں کی طرح نظر آتے ہیں تو کنکریٹ کے ڈھانچے جیسی کسی مضبوط عمارت کی طرف بھاگیں اور شیشے کی کھڑکیوں سے دور رہیں، یا کسی عمارت کے پیچھے پناہ لیں اور گاڑیوں، گوداموں اور بجلی وغیرہ کے کھمبوں کے قریب نہ جائیں کیونکہ بگولہ انہیں اُڑا سکتا ہے۔

یہ معلومات 12 جون 2023 تک کی ہیں۔

8- بیک وقت کئی جگہ آگ لگنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

یونیورسٹی آف ہیوگو کے پروفیسر مُوروساکی یوشی تیرُو جو آفات سے نبٹنے کے انتظامات کے ماہر ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ لوگوں کو سوچنا چاہیے کہ شہری علاقوں میں بیک وقت لگنے والی آگ عام آتشزدگی سے مختلف ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک شدید زلزلے کے فوری بعد آگ لگنے کے مقام کی شناخت کرنا مشکل ہے۔ اس صورتحال میں لوگ یہ تعین نہیں کرسکتے کہ اُنہیں کس سمت میں بھاگ جانا چاہیے، جس کے نتیجے میں وہ تیزی کے ساتھ ضروری اقدام کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

ایسا لگنے کی صورت میں بھی کہ آگ دور کسی جگہ پر لگی ہے، چوکنّا رہنا چاہیے کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے گرد موجود بظاہر صحیح سالم گھروں کے عین اندر شعلے پھیل رہے ہوں۔

آتشزدگی کے علاوہ دیگر عوامل بھی ہیں جو انخلاء کو مشکل بنا سکتے ہیں۔ گنجان یا ایک دوسرے سے قریب تعمیر شدہ لکڑی کے گھر اور تنگ راستوں والے علاقوں میں کئی گھر منہدم ہو جائیں تو وہاں سے دور جانے میں مشکل پیش آئے گی۔ بہت سے لوگ ایسے چند راستوں کی طرف بھاگیں گے جہاں سے نکلا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے افراتفری پھیل جائے گی۔ اس طرح کی بدنظمی والی صورتحال سے بچنے کیلئے، جس قدر جلد ممکن ہو سکے انخلاء کے طے شدہ مقام پر منتقل ہو جانا چاہیے۔

آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ “اگر آپ کو 500 میٹر کے فاصلے پر دو سے زائد جگہ سے دھویں کے بادل اُٹھتے ہوئے نظر آئیں تو آپ کو انخلاء شروع کر دینا چاہیے”۔

یہ معلومات 13 جُون 2023 تک کی ہیں۔

9- کئی مقامات پر بیک وقت آتشزدگی کی صورت میں کہاں انخلا کیا جائے؟

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم قدرتی آفات آنے کی صورت میں انخلاء کے لیے دستیاب مختلف قسم کے مقامات کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ کئی مقامات پر بیک وقت آتشزدگی کی صورت میں کہاں انخلاء کرنا چاہیے۔

جاپان میں بلدیاتی حکومتیں رہائشیوں کے انخلاء کے لیے دو اقسام کے مقامات نامزد کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک پناہ گاہیں اور دوسرے کھلے مقامات ہیں۔

پناہ گاہیں دراصل عمارات ہیں، جہاں قدرتی آفت کے باعث اپنی رہائش گاہوں میں قیام نہ کر سکنے والے لوگ رہ سکتے ہیں۔ ان پناہ گاہوں کے لیے عام طور پر پرائمری یا سیکنڈری اسکولوں کے جمنازیم اور کمیونٹی سینٹر نامزد کیے جاتے ہیں۔

کھلے مقامات ایسی جگہیں ہیں، جہاں لوگ قدرتی آفت کی صورت میں زندگی کو لاحق فوری خطرات سے محفوظ رہنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ ایسے نامزد مقامات میں بڑے پارک اور دریا کے ساتھ والےعلاقے شامل ہیں۔

کئی مقامات پر بیک وقت آتشزدگی سے محفوظ رہنے کے لیے اصولی طور پر کھلے مقامات میں پناہ لینی چاہیے۔ کھلی فضاء میں واقع ان مقامات پر پناہ گزیں پھیلتی ہوئی آتشزدگی سے نہ صرف دور رہ سکتے ہیں بلکہ آتشزدگی کی تپش سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

اسکولوں کے کھیلوں کے میدانوں یا اسی سائز کے دیگر کھلے مقامات میں پناہ لینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ مقامات اتنے بڑے نہیں ہوتے کہ قریب ہی بڑھتی آتشزدگی سے محفوظ رکھ سکیں اور یہاں طویل عرصہ رکنے کی صورت میں آتشزدگی کی حدت سے گرم ہوا سانس کے ساتھ جسم کے اندر جا سکتی ہے۔

قدرتی آفات کے خطرے کے لیے تیار رہنے کی غرض سے مقامی حکام کے تیار کردہ نقشوں سے مدد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ معلومات حاصل کیجیے اور اپنے علاقے میں انخلاء کے لیے مقررہ پناہ گاہوں اور کھلے مقامات سے باخبر رہیے۔

یہ معلومات 14 جون 2023 تک کی ہیں۔

10- گھرکو واپسی غیر محفوظ ہو سکتی ہے

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج ہم اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ قدرتی آفت آنے کے وقت وسطی ٹوکیو میں ہونے کی صورت میں کیا اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

وسطی ٹوکیو میں دن کے وقت بہت سے لوگ ہوتے ہیں کیونکہ یہاں متعدد دفاتر اور دیگر کام کی جگہیں ہیں۔ زلزلہ دن کے وقت آنے کی صورت میں سڑکیں گھروں کو جانے کی کوشش کرنے والے لوگوں سے بھر جائیں گی۔ 2011 میں مشرقی جاپان کا بڑا زلزلہ جمعہ کی سہ پہر کو آیا تھا۔ ٹوکیو میں ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی اور زیادہ تر فون کام نہیں کر رہے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق 51 لاکھ 50 ہزار افراد، جو گھر جانے کے لیے بے چین تھے، ٹوکیو میٹروپولیٹن علاقے میں پیدل چلتے رہے۔

لیکن یہ انسانی رویے زلزلے کے بعد کئی جگہ بیک وقت لگنے والی آگ کے نقصانات کو بڑھا سکتے ہیں۔ حکومتی ماہرین کی ایک کمیٹی کا تخمینہ ہے کہ جب زلزلہ براہ راست ٹوکیو میں آئے گا تو آگ ڈونَٹ کی شکل میں ہو گی جس کا مرکز وسطی ٹوکیو میں ہو گا۔ وسطی ٹوکیو کے مرکز میں بہت سی عمارتیں کنکریٹ جیسے مواد سے بنی ہیں اور اس طرح آگ کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں چند ہی آتشزدگیاں ہوں گی۔ لیکن اگر اس علاقے میں رہنے والے لوگوں نے مختلف سمتوں میں گھر جانا شروع کیا تو انہیں راستے میں آگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ حکومت لوگوں کو مشورہ دیتی ہے کہ اگر وہ وسطی ٹوکیو یا کسی اور جگہ پر مضبوط عمارتوں کے اندر ہوں تو گھر واپس جانے کی کوشش کرنے کے بجائے جہاں پر ہیں، وہیں رہیں۔

یہ معلومات 15 جون 2023 تک کی ہیں۔

11- بجلی کے باعث لگنے والی آگ کی روکتھام

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج آتشزدگی کی ایک بڑی وجہ بجلی پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

شدید زلزلوں کے دوران بجلی کے باعث ہونے والی آتشزدگی نے وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ جنوری 1995 میں آنے والے گریٹ ہانشن آواجی ارتھ کوئیک نامی زلزلے میں آتشزدگی کے 60 فیصد واقعات کا سبب بجلی کو قرار دیا گیا تھا۔

2011 میں مشرقی جاپان کے بڑے زلزلے میں آتشزدگی کے نصف سے زائد واقعات بھی بجلی سے متعلقہ وجوہات کے باعث پیش آئے تھے۔

مثال کے طور پر، زلزلے کے شدید جھٹکوں سے بکھرنے والا سامان بجلی کے ہیٹر کی زد میں آنے کے بعد آگ پکڑ سکتا ہے۔ اسی طرح کے دوسرے واقعات میں بجلی منقطع ہونے کے بعد بحال ہونے پر بجلی کی خراب ہونے والی تار سے چنگاریاں نکل سکتی ہیں۔ ان چنگاریوں سے آتشزدگی کے وقت گھر پر کوئی بھی فرد موجود نہ ہونے کی صورت میں پڑوسیوں کو بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بجلی کے باعث لگنے والی آگ کی روکتھام کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات مؤثر ثابت ہوتے ہیں:

– شدید زلزلہ آنے کی صورت میں برقی مصنوعات کی بجلی فوراً بند کر دیجیے اور ان کے پلگ، ساکٹ سے نکال دیجیے۔
– گھر سے انخلاء کرتے وقت مین سرکٹ بریکر بند کر دیجیے۔
– مخصوص حد سے زائد سطح کے زلزلے کے جھٹکے لگنے کی صورت میں ازخود بند ہونے والا سرکٹ بریکر لگوائیے۔

یہ معلومات 16 جون 2023 تک کی ہیں۔

12- آگ کو ابتدائی مرحلے میں بجھا کر نقصانات محدود کرنا

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں اس امر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ زلزلے کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔ آج کی آخری قسط میں ہم آگ کو ابتدائی مرحلے میں بجھانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

نقصان کو محدود کرنے کے لیے آگ کو جلد بجھانا ضروری ہے۔ ایک بڑا زلزلہ آنے کی صورت میں، ہوسکتا ہے کہ فائر انجن آگ لگنے کے مقام تک نہ پہنچ سکیں اور پانی کی فراہمی میں بھی خلل پڑ سکتا ہے۔

عمارات وغیرہ کے اندر آگ لگ جانے سے ابتدائی مرحلے میں نمٹنے کے لیے تین ضروری نکات پر دھیان دینا چاہیے۔

سب سے پہلے، زلزلے میں اپنی حفاظت کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی چیز میں آگ لگ جاتی ہے، اور شعلے چھوٹے ہوں، تو انہیں زلزلے کے جھٹکے تھم جانے کے بعد بجھایا جا سکتا ہے۔

دوسرا، آس پاس کے لوگوں کو آگ لگنے سے خبردار کرنے کے لیے چلّائیں اور مدد طلب کریں۔

تیسرا، جان لیں کہ آپ کو خود آگ بجھانا کب ترک کر دینا چاہیے۔ ایک بار جب چھت میں آگ لگ جائے تو آگ بہت تیزی سے پھیل جائے گی۔ اس لیے جب آگ کے شعلے آنکھوں کی سطح تک پہنچ جائیں تو آگ بجھانے کی کوششیں چھوڑ دیں اور فوراً باہر نکل جائیں۔

آگ لگنے کے ابتدائی مرحلے میں اسے بجھانے کے لیے آگ بجھانے والا آلہ بہت اہم ہے۔ لوگوں کو اس کے استعمال کا طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔

ٹوکیو میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے پروفیسر ناکابایاشی اِتسُوکی شہری آفات سے بچاؤ کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر فرد کو آگ کی روکتھام کی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے، زلزلے کے بعد بیک وقت کئی جگہ آگ لگنے کے واقعات کم ہوں گے۔

یہ معلومات 19 جون 2023 تک کی ہیں۔