سانحات سے بچاؤ سے متعلق سوال و جواب

آسمانی بجلی گرنے سے خود کو کیسے بچایا جائے؟

1- یہ جاننا کہ کب بجلی گر سکتی ہے

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان میں بجلی گرنے سے بسا اوقات انسانی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔ ہر ماہ بجلی گرنے کے ایک لاکھ سے 10 لاکھ تک واقعات ہوتے ہیں۔ بجلی گرنے کے واقعات خصوصاً گرمیوں میں ہوتے ہیں جب موسمیاتی حالات اچانک غیر مستحکم ہو جاتے ہیں۔ چونکہ گرمیاں قریب آ رہی ہیں، لہٰذا اس تازہ سلسلے میں ہم اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ آسمانی بجلی سے خود کو کیسے بچایا جائے۔

گھن گرج والی گھٹائیں موسلا دھار بارش، تیز ہواؤں اور آسمانی بجلی کا سبب بن سکتی ہیں۔ بجلی کڑکنے کی آواز سنیں تو فوراً کسی عمارت کے اندر محفوظ مقام پر چلے جائیں۔ یہاں تک کہ اگر بجلی کی چمک اور بادلوں کی گھن گرج کے درمیان وقفہ ہو، تب بھی اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ آپ محفوظ ہیں۔

آواز تقریباً 340 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، بجلی کی چمک اور بادلوں کی گھن گرج کے درمیان 10 سیکنڈ کے وقفے کا مطلب ہے کہ بجلی 3.4 کلومیٹر دور ہے۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ گرجنے والی گھٹاؤں کی جسامت بیسیوں کلومیٹر لمبی ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اگر آپ گرج کی آواز سنتے ہیں، تو اس کا یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ آپ پہلے ہی گرج چمک کے نیچے ہیں اور بجلی آپ پر گرنے کے کافی قریب ہے۔

مزید برآں، اگر آپ گھن گرج والی گھٹاؤں کے قریب پہنچتے ہیں، تو آپ کو موسم کی اچانک تبدیلیوں مثلاً اچانک سیاہ آسمان، ٹھنڈی ہواؤں، یا اچانک اولے پڑنے کے لیے چوکنا رہنا چاہیے، جو سب آسمانی بجلی گرسکنے کی علامات ہیں۔

محکمۂ موسمیات کی جانب سے ہنگامی انتباہ جاری کیے جانے کی صورت میں، آپ کو باہر جانے سے گریز کرنا چاہیے یا بارش کا زور کم پڑ جانے تک انتظار کرنا چاہیے۔

یہ معلومات 25 مئی 2023 تک کی ہیں۔

2- بجلی گرنے کے انتہائی خطرات سے دوچار مقامات (1) کھلے مقامات پر اور سمندر میں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان میں بجلی گرنے سے بسا اوقات انسانی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔ آسمانی بجلی خاص کر موسمِ گرما کے دوران گرتی ہے جب موسمیاتی حالات اچانک تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ہمارے اس سلسلے میں بجلی گرنے کے خطرات سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ آج کی قسط میں بجلی گرنے کے انتہائی خطرات سے دوچار مقامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

میدانوں، ساحلوں، پہاڑی چوٹیوں یا پہاڑوں کے بالائی کناروں جیسی کھلی جگہوں پر موجود ہونے کی صورت میں بجلی گرنے کی براہِ راست زد میں آنے کا نسبتاً زیادہ امکان ہوتا ہے۔ کوئی اونچی عمارت نزدیک موجود نہ ہونے کی صورت میں ہموار زمین پر موجود ہونا خاص کر خطرناک ہے۔ ہموار زمین میں گالف کورس، کیمپنگ کے مقام یا میدان شامل ہیں۔

بیس بال کے بعض میدانوں یا دیگر میدانوں میں بجلی گرنے سے محفوظ رہنے کے لیے مخصوص راڈز نصب ہوتی ہیں، لیکن یہ صرف کئی درجن میٹر قطر کے دائرے میں ہی حفاظت کر سکتی ہیں۔ کسی راڈ کے دائرہ اثر سے باہر مقام پر موجودگی کی صورت میں بجلی گرنے سے متاثر ہونے کا خطرہ ہو گا۔

آسمانی بجلی عموماً، طویل قامت، نوکیلی اشیاء پر گرتی ہے۔ لہٰذا گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کی صورت میں چھتری تاننے سے گریز کرنا چاہیے۔

سمندر میں اردگرد کوئی بھی طویل قامت ڈھانچہ موجود نہیں ہوتا، لہٰذا سمندر میں رہنا بھی خطرناک ہے۔ سمندری لہروں کے ذریعے سفر کرنے والی آسمانی بجلی کو پانی میں ڈوبنے کے حادثات کی بلاواسطہ وجہ قرار دیے جانے کی اطلاعات دی گئی ہیں۔

جولائی 2016 میں، اوکیناوا پریفیکچر کے اِتومان شہر کے ایک ساحل پر بجلی گرنے سے چار افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پانی سے باہر نکل کر خود کو محفوظ سمجھنا درست نہیں ہو گا۔ سمندر میں بادل گرجنے کا پتہ چلنے پر فوراً پانی سے باہر نکل آنا چاہیے اور کسی مضبوط عمارت میں پناہ لینی چاہیے۔

یہ معلومات 26 مئی 2023 تک کی ہیں۔

3- بجلی گرنے کے انتہائی خطرات سے دوچار مقامات (2) درختوں کے نیچے یا میلے وغیرہ کے مقامات

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ ہمارے اس سلسلے میں بجلی گرنے کے خطرات سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ آج بھی ہم ان مقامات کا جائزہ لیں گے جہاں بجلی گرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

جب بجلی گرنے کا خطرہ ہو تو درخت کے نیچے پناہ نہ لیں۔ بجلی درخت سے انسانی جسم تک جا سکتی ہے، جو بجلی کو اپنی طرف کھینچنے کا میلان رکھتا ہے۔ اس مظہرِ قدرت کو “سائیڈ فلیش” کہا جاتا ہے۔ جنگلات بھی محفوظ نہیں ہیں جہاں درخت بکثرت اُگتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی درخت پانچ سے 30 میٹر اونچا ہو تو آپ درخت کے اوپر سے 45 درجے کے زاویے کے دائرے کے اندر کھڑے ہو کر کم از کم چار میٹر کا فاصلہ رکھ کر اپنی حفاظت کر سکتے ہیں۔ اسے “تحفظ کا مخروط” کہا جاتا ہے۔

جب آپ باہر کسی میلے یا آتش بازی کے مقام پر ہوں، تو ہو سکتا ہے کہ آپ ہجوم کے باعث تیزی سے باہر نہ نکل سکیں۔ اگست 2017 میں، دریائے تاما کے کنارے آتش بازی کے تہوار کے مقام پر آسمانی بجلی گرنے سے متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ دریا کے کنارے، ساحلوں اور پہاڑی چوٹیوں کی طرح خطرناک ہیں کیونکہ آس پاس پناہ لینے کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ جب آپ کسی ہجوم والی جگہ پر ہوں، تو ہو سکتا ہے کہ آپ جتنی جلدی تیزی سے حرکت کرنا چاہتے ہوں اتنی جلدی حرکت نہ کر سکیں، جس کے نتیجے میں بروقت انخلاء مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپ مسلسل موسم کا جائزہ لیں اور بہت دیر ہونے سے پہلے پُرخطر مقام چھوڑنے کا فیصلہ کریں۔

یہ معلومات 29 مئی 2023 تک کی ہیں۔

4- بجلی گرنے کے خطرے سے محفوظ رہنے کیلئے کہاں انخلاء کیا جائے؟

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ ہمارے اس سلسلے میں آسمانی بجلی گرنے کے خطرات سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ آج ہم جائزہ لیں گے کہ بجلی کڑکنے کی صورت میں کس قسم کی جگہوں پر انخلاء کیا جانا چاہیے۔

بجلی گرنے کے خطرے سے خود کو بچانے کیلئے فولادی کنکریٹ اور دیگر مستحکم عمارات میں بحفاظت قیام کیا جا سکتا ہے۔ اگر عمارت پر بجلی گر بھی جائے تو آپ محفوظ رہیں گے کیونکہ دیواروں کے ذریعے آسمانی بجلی زمین میں جذب ہو جاتی ہے۔

آپ لکڑی کی مضبوط عمارات وغیرہ میں بھی محفوظ ہوں گے۔ اگر آپ کھلی جگہ پر ہوں اور بجلی گرنے کے خطرے کی زد میں آ جائیں تو قریبی عمارت میں چلے جائیں۔ گاڑیوں، ٹرینوں، بسوں اور ہوائی جہازوں میں رہنا بھی محفوظ ہے۔

تاہم، اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام کھڑکیاں بند ہوں۔ ٹرین یا دیگر گاڑیوں کے دھات سے بنے کسی بھی حصے کو قطعی نہ چھوئیں۔ اگر انخلاء کیلئے نزدیک کوئی عمارت یا پناہ گاہ نہ ہو تو ایسی صورت میں اُکڑوں بیٹھ جائیں۔ دونوں پیروں کو ملائیں، گھٹنوں کو خم دیں، اور اکڑوں بیٹھ جائیں۔ پنجوں کے بل نیچے ہو کر اس طرح اکڑوں بیٹھیں کہ پنجوں کا کم ترین حصہ زمین کو چھوئے۔

کان کے پردوں کو پھٹنے سے بچانے کیلئے دونوں ہاتھوں سے کانوں کو اچھی طرح ڈھانپ لیں۔

اُوپر سے گزرنے والی برقی تاروں کے نیچے کھڑے رہ کر بھی بجلی گرنے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ تاریں آسمانی بجلی کے موصل کے طور پر کام کرتی ہیں۔

یہ معلومات 30 مئی 2023 تک کی ہیں۔

5- معمول کی سرگرمیاں کب دوبارہ شروع کی جائیں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ ہمارے اس سلسلے میں آسمانی بجلی گرنے کے خطرات سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ آج ہم بجلی کڑکنے کا باعث بننے والے بادل چھٹنے کے بعد معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا وقت طے کرنے کا جائزہ لیں گے۔

معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کا ایک مسلمہ اصول یہ ہے کہ 30 منٹ تک بجلی کی کڑک سنائی نہ دے۔

اس کے علاوہ محکمۂ موسمیات کی ویب سائٹ یا این ایچ کے نیوز کی ایپ کے ذریعے بارش برسانے والے بادلوں سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہوئے اردگرد گرج چمک کا باعث بننے والے بادلوں کی موجودگی کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

بجلی گرنے کی زد میں آنے والوں کا نظام ِتنفس فوراً بحال کرتے ہوئے ان کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ دل کی دھڑکن بحال کرنے کے لیے اگر AED آلہ قریب موجود ہو تو اُسے استعمال کرنے کی کوشش کریں۔ اگر یہ آلہ موجود نہ ہو تو دل کی دھڑکن بحال کرنے کا طریقۂ کار اپنائیں اور طبی امداد طلب کریں۔

پہنے ہوئے زیورات اور دھات سے بنی دوسری سجاوٹی اشیاء آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کی غرض سے اتارنے کی کوئی عقلی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ اس کے برعکس بجلی گرنے کی صورت میں جسم سے گزرنے والے کرنٹ کی مقدار کم کرنے میں، پہنے ہوئے زیورات اور دیگر دھاتی سجاوٹی اشیاء مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اسے ’’زِپر ایفیکٹ‘‘ کہتے ہیں۔

یہ معلومات 31 مئی 2023 تک کی ہیں۔

6- عمارت کے اندر ہوتے وقت کی احتیاطی تدابیر

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ ہمارے اس سلسلے میں آسمانی بجلی گرنے کے خطرات سے محفوظ رہنے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ آج اس سلسلے کی آخری قسط میں ہم جائزہ لیں گے کہ عمارت کے اندر ہونے کی صورت میں کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

اگر آپ کسی کنکریٹ کی عمارت جیسے پختہ ڈھانچے کے اندر ہیں تو عمارت پر بجلی گرنے کی صورت میں بھی آپ کافی حد تک محفوظ ہیں کیونکہ آسمانی بجلی دیواروں سے گزرتے ہوئے زمین میں جذب ہو جائے گی۔

لکڑی کے ڈھانچے عام طور پر محفوظ ہوتے ہیں، لیکن ٹیلی فون، برقی آلات، اور پانی کے نل جیسی دھاتی اشیاء کو چھونے سے بجلی کا جھٹکا لگنے کے خطرات ہوتے ہیں۔

اگر آپ کسی عمارت کے اندر ہوں، چاہے وہ کنکریٹ کی ہو یا لکڑی کی، برقی آلات، دیواروں اور چھت سے ایک میٹر سے زیادہ دور رہنا یقینی بنائیں۔

عمارت کے اندر ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ آسمانی بجلی سے 100 فیصد محفوظ ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی گاڑی یا گھر کے اندر بجلی کے جھٹکے لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ، اپنے کمپیوٹر اور دیگر آلات کی حفاظت کے لیے، بجلی کے تمام پلگ اور LAN کیبلز کو احتیاطاً ساکِٹس سے نکال دیں اور اپنا ڈیٹا محفوظ کریں۔

بیمہ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ بجلی گرنے سے ہونے والے سالانہ نقصانات کا تخمینہ 100 سے 200 ارب ین یا 71 کروڑ 50 لاکھ سے 1.4 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ کمپنیوں کو یہ بھی چاہیے کہ اپنے دفاتر میں آلات اور مشینری کو آسمانی بجلی سے بچانے کے لیے اقدامات نافذ کریں جن میں سرج پروٹیکٹِو ڈیوائسز (SPD) کی تنصیب شامل ہے۔

یہ معلومات یکم جون 2023 تک کی ہیں۔