سانحات سے بچاؤ سے متعلق سوال و جواب

زندگی بچانے والے بوسائی کے 11 کلیدی الفاظ

1- “زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت کے پرانے معیار” سے محتاط رہیں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں 14 اور 16 اپریل 2016ء کو بڑا زلزلہ آیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً دو لاکھ گھر تباہ ہو گئے یا انہیں نقصان پہنچا تھا جبکہ سانحے سے متعلقہ اموات سمیت 276 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس نئے سلسلے میں ہم کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لیں گے۔ آج ہم زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت کے پرانے معیار کے مطابق تعمیر کی گئی عمارات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو پریفیکچر کے ماشِکی قصبہ میں شدید ہلا کر رکھ دینے والے زلزلے دو بار آئے تھے جن کی شدّت صفر تا سات کے جاپانی زلزلہ پیما پر سات ریکارڈ کی گئی تھی۔ قصبے کے مرکز میں منہدم ہو جانے والے 30 فیصد گھر 1981ء میں نظرثانی کیے جانے سے قبل زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت کے پرانے معیار کے مطابق تعمیر کیے گئے تھے۔ یہ معیار، زلزلوں کی خاص شدت تک کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت کے حامل عمارتی ڈھانچے تعمیر کرنے کو یقینی بنانے کے لیے بذریعہ قانون طے کیا گیا ہے۔

مذکورہ زلزلوں سے دب کر ہلاک ہو جانے والوں سمیت براہِ راست اموات کی تعداد 50 تھی۔ شِزُواوکا یونیورسٹی کے پروفیسر اُشی یاما موتویُوکی نے ان اموات پر ایک سروے کیا، جس سے معلوم ہوا کہ 14 اپریل کو پہلے زلزلے کے بعد باور کیا جاتا ہے کہ کم از کم 13 افراد کا انخلاء کروا لیا گیا تھا، لیکن وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور وہاں 16 اپریل کو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اگر آپ لکڑی سے تعمیر کردہ پُرانی عمارات میں رہتے ہیں تو شدید زلزلے کے بعد واپس اپنے گھر نہ جائیں بلکہ کسی دوسری جگہ پناہ حاصل کر لیں۔ زلزلے سے متعلقہ ٹیسٹ کروانے کی صورت میں آپ اپنے گھر کی زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت جانچ سکتے ہیں۔ ایسے ٹیسٹ کروانے اور زلزلے سے بچاؤ کیلئے گھر کی مرمّت وغیرہ کروانے کیلئے کئی بلدیات اعانتیں فراہم کرتی ہیں۔

یہ معلومات 2 مئی 2023 تک کی ہیں۔

2- گاڑیوں میں اور گھر کے نزدیک باہر پناہ لینا

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس رواں سلسلے میں 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے 2016 میں کُماموتو پر یفیکچر میں آنے والے شدید زلزلوں سے حاصل شدہ تجربات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آج ہم گاڑیوں میں اور گھروں کے نزدیک باہر پناہ لینے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

کُماموتو پریفیکچر میں آنے والے زلزلوں میں، مرکزی زلزلہ آنے سے پہلے آنے والے جھٹکوں اور مرکزی زلزلے کے بعد بھی زلزلے کے بڑے جھٹکے آنے کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کے نتیجے میں عمارات کو نسبتاً زیادہ نقصان پہنچا اور لوگ اپنے گھروں سے باہر رہنے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے گاڑیوں میں اور گھروں کے نزدیک باہر دیگر مقامات پر پناہ لی۔ بعض افراد کو اہلخانہ، پالتو جانوروں سے متعلق یا دیگر وجوہات کے باعث گاڑیوں میں رات گزارنے کو ترجیح دینا پڑی۔

ان زلزلوں کے 2 ہفتوں بعد، این ایچ کے نے گاڑیوں میں قیام کرنے والے 100 افراد کی رائے دریافت کی۔ جواب دینے والے 69 افراد نے زلزلے کے بعد کے جھٹکے جاری رہنے کے باعث گھر واپس لوٹنے میں خوف محسوس ہونے کا بتایا اور 67 افراد نے جواب دیا کہ زلزلے سے مکانات کو نقصان پہنچنے کے باعث وہ گھر جانے سے قاصر رہے۔

کُماماتو پریفیکچر میں آنے والے زلزلے کی ایک خاص بات یہ تھی کہ گھر سے باہر پناہ حاصل کرنے کا عرصہ نسبتاً طویل رہا۔ گاڑیوں میں پناہ لینے والے افراد اکانومی کلاس سنڈروم اور صحت کے دیگر مسائل کے باعث یکے بعد دیگرے علیل ہوتے گئے۔ بعض افراد بیماری سے جانبر نہ ہو سکے اور انتقال کر گئے۔

گاڑیوں میں یا گھر سے باہر پناہ لینے کی صورت میں درکار ساز و سامان کی پیشگی تیاری کرنا ہمارے لیے ناگزیر اہمیت کا حامل ہے۔

یہ معلومات 3 مئی 2023 تک کی ہیں۔

3- اکانومی کلاس سنڈروم

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس رواں سلسلے میں 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے 2016 میں کُماموتو پر یفیکچر میں آنے والے شدید زلزلوں سے حاصل شدہ تجربات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آج ہم خون کی شریانوں میں جمنے والے خون یعنی وریدی لوتھڑوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جنہیں اکانومی کلاس سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔

طویل وقت تک حرکت نہ کرنے سے اکانومی کلاس سنڈروم پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو اس وقت ہوتا ہے جب ٹانگوں میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور پھیپھڑوں تک چلے جاتے ہیں، جس سے خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

کُماموتو میں 14 اپریل کو ابتدائی زلزلہ آنے کے بعد دو مہینوں میں 51 افراد اس سنڈروم کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے۔ ان میں سے 42 ایسے افراد تھے جو اپنی گاڑیوں میں سوئے تھے۔ جب وہ اپنی گاڑیوں سے باہر نکلے تو ان سب کو سینے میں درد یا تکلیف ہوئی۔

خون کے لوتھڑوں یا خون جمنے کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ چہل قدمی کریں، ہلکی پھلکی ورزشیں کریں اور اسٹریچنگ کریں۔ ساتھ ہی ٹانگوں کو دبائیں اور پانی کثرت سے پِئیں۔ بھنچنے والی جرابیں پہننا بھی مؤثر ہے۔

گاڑی میں سوتے وقت ’گتّے کا بستر‘ بنانا مددگار ہو سکتا ہے۔ یہ گاڑی کی نشست کے ٹیک لگانے والے حصے کو پیچھے کر کے اور گتے کے ذریعے ناہمواری یا خلاء کو پُر کر کے کیا جا سکتا ہے تاکہ پیروں کو پھیلا کر سیدھا لیٹا جا سکے۔

یہ معلومات 4 مئی 2023 تک کی ہیں۔

4- انسان دوست معیارات

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس رواں سلسلے میں 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے 2016 میں کُماموتو پر یفیکچر میں آنے والے شدید زلزلوں سے حاصل شدہ تجربات پر نظر دوڑائی جا رہی ہے۔آج کی قسط میں ہنگامی پناہ گاہوں سمیت دیگر مقامات پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے طے شدہ بین الاقوامی معیار پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

این ایچ کے نے کُماموتو زلزلوں کے دو سال بعد ایسے 211 افراد سے متعلق سروے کیا، جن کی اموات کی بلاواسطہ وجہ مذکورہ زلزلہ تو نہیں تھا، لیکن وہ اس قدرتی آفت کے باعث صحت یا دیگر مسائل کی وجہ سے جانبر نہ ہو سکے۔

مقامی حکومتوں کی جانب سے مہیا کی گئی معلومات کے مطابق ان افراد میں کم سے کم 95 افراد انخلاء کے بعد پناہ گاہوں یا اپنی کاروں میں سوتے رہے۔ کُماموتو پریفیکچر کے زلزلوں میں جان بچانے میں کامیاب ہونے والوں نے کہا کہ پناہ گاہوں میں گنجائش سے زیادہ افراد موجود تھے اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک سونا پڑا۔ انہوں نے ان حالات کو ایک قسم کی سزا قرار دیا۔

درحقیقت، روانڈا مہاجرین کے بحران کے بعد آج سے 20 برس سے زائد عرصہ قبل ریڈ کراس اور غیر سرکاری تنظیموں نے ہنگامی پناہ گاہوں کی فراہمی کا معیار طے کیا تھا، جسے سفیئر اسٹینڈرڈز کے نام سے موسوم، انسان دوست معیارات میں شامل کیا گیا۔

مثال کے طور پر، اس معیار کے مطابق، پناہ گاہوں میں رہنے کیلئے ہر شخص کے لیے کم سے کم 3.5 مربع میڑ جگہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ کم سے کم ہر 20 افراد کے لیے ایک بیت الخلاء کی سہولت مہیا کی جانی چاہیے اور مردوں کے ایک بیت الخلاء کے مقابلے میں خواتین کو بیت الخلاء استعمال کرتے ہوئے درکار وقت کے اعتبار سے تین کا انتظام کیا جانا چاہیے۔

مذکورہ معیارات کی بنیاد پر پناہ گاہوں کو مزید آرام دہ بنانے کی کوششوں سے قدرتی آفت رونما ہونے کی صورت میں پناہ گزینوں کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

یہ معلومات 5 مئی 2023 تک کی ہیں۔

5- جھوٹی افواہیں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آج ہم جھوٹی افواہوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

زلزلے کے فوراً بعد، کُماموتو شہر کے چڑیا گھر سے شیر کے فرار ہونے کی اطلاع ٹوئیٹر پر گردش کر رہی تھی، جس سے قریبی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ جھوٹی پوسٹ کرنے والے کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ اسی طرح کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں آفات کے بعد جھوٹے اکاؤنٹس پریشانی پیدا کرتے اور پھیلاتے ہیں۔

ٹوکیو یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سیکی یا ناؤیا کے مطابق انہیں یقین ہے کہ تین عناصر کا مجموعہ جھوٹی افواہوں کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ یہ عناصر کسی نامعلوم واقعے کا “خوف”، صورت حال کے ختم ہونے کے آثار نہ ہونے کے بارے میں “غصہ” اور دوسروں کے لیے مددگار ثابت ہونے والی معلومات پہنچانے کی کوشش کرنے والے لوگوں کے “نیک ارادے” ہیں۔

سیکی یاا کہتے ہیں کہ غلط اکاؤنٹس ہلاکت خیز صورتحال کا باعث بن سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی آفت میں لوگوں کو سکون سے یہ طے کرنا چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا اور دیگر جگہوں پر جو معلومات دیکھتے ہیں، آیا وہ درست ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی ضروری ہے کہ لوگ معلومات کے حوالے سے ایک خاص نقطۂ نظر اختیار کریں جیسا کہ اسے آگے نہ بڑھانا، یا فوری طور پر اس پر کارروائی نہ کرنا۔

یہ معلومات 8 مئی 2023 تک کی ہیں۔

6- آفٹر شاکس، یعنی زلزلے کے بعد کے جھٹکے

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں ہم کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لے رہے ہیں۔ آج ہم اصطلاح “آفٹر شاکس” پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو کے زلزلوں میں پہلا بڑا زلزلہ 14 اپریل کو آیا تھا، پھر اسی علاقے میں 28 گھنٹوں بعد 16 اپریل کو پہلے سے بھی بڑا زلزلہ آیا۔ کم وقت کے دوران آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، کیونکہ پہلے زلزلے میں گرنے سے بچ جانے والی کچھ عمارات دوسرے زلزلے میں گر گئیں۔

بعد ازاں، جاپان کے محکمۂ موسمیات نے اعلان کیا کہ پہلا زلزلہ، بڑے زلزلے سے پہلے آنے والا ہلکا جھٹکا تھا جسے “فورشاک” کہا جاتا ہے، اور دوسرا زلزلہ “بڑا زلزلہ”تھا۔ کُماموتو کے زلزلوں کے بعد محکمۂ موسمیات نے بڑے زلزلوں کے بعد آنے والے ممکنہ جھٹکوں کا انتباہ جاری کرتے وقت “آفٹر شاکس” کی اصطلاح کا استعمال روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ “آفٹرشاکس” کی اصطلاح یہ تاثر دیتی ہے کہ ابتدائی زلزلے کے بعد کی لرزش یا جھٹکے پہلے زلزلے کے مقابلے میں کم شدت کے ہوں گے۔ اس کے بجائے، محکمۂ موسمیات نے بڑا زلزلہ آنے کے بعدیہ انتباہ جاری کرنا شروع کیا ہے کہ “اسی درجے کے زلزلے کے جھٹکے تقریباً ایک ہفتہ تک آ سکتے ہیں”۔

یہ معلومات 9 مئی 2023 تک کی ہیں۔

7- ہسپتال میں داخل مریضوں کا انخلاء

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں ہم کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لے رہے ہیں۔ آج ہم ہسپتال میں داخل مریضوں کے انخلاء سے گزند پہنچنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو پریفیکچر میں آنے والے زلزلوں سے ہسپتالوں کی عمارات اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے درکار دیگر سہولیات کو شدید نقصان پہنچا، جس کے باعث ہسپتال میں داخل کئی مریضوں کو دیگر طبی اداروں میں منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ مارچ 2023 تک، دیگر ہسپتالوں میں منتقلی یا ہسپتالوں میں معمول کی پیشہ ورانہ خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ آنے کے باعث جسمانی دباؤ سے ہلاک ہونے والے 46 افراد کی اموات کو کُماموتو کے زلزلوں کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں شمار کیا گیا ہے۔

ان میں کُماموتو سٹی ہسپتال میں داخل چار سالہ میازاکی کارِن شامل ہیں۔ زلزلے کے وقت وہ دل کے پیدائشی عارضے کے علاج کی سرجری کروانے کے بعد ڈاکٹروں کی زیر نگہداشت بستر پر تھیں۔ انہیں مکمل آرام درکار تھا۔ تاہم، عمارت کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد ہسپتال معمول کی خدمات فراہم کرنا جاری نہ رکھ سکا۔ کارِن کو فُوکُواوکا پریفیکچر کے ایک اور ہسپتال میں 100 کلومیٹر دور منتقل کیا گیا جہاں وہ پانچ روز بعد انتقال کر گئیں۔

کُماموتو زلزلے میں نقصان سے دوچار ہونے والے کُماموتو سٹی ہسپتال سمیت کئی دیگر ہسپتال زلزلہ برداشت کرنے کی معیاری شرائط پر پورا نہیں اترتے تھے۔ طبی اداروں کو زلزلہ برداشت کرنے کی صلاحیت سمیت دیگر اقدامات اٹھانے پر کام کرنا چاہیے تاکہ قدرتی آفات آنے کی صورت میں بھی وہ اپنی پیشہ ورانہ خدمات کی فراہمی جاری رکھ سکیں۔

یہ معلومات 10 مئی 2023 تک کی ہیں۔

8- ایس درجے کی فعال دراڑیں

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں ہم کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لے رہے ہیں۔ آج ہم S درجے کے خطرناک ترین فعال فالٹس یعنی دراڑوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو کے زلزلے، فوتاگاوا اور ہِناگُو فعال دراڑوں کے زونز میں سرکاؤ کی وجہ سے آئے۔ یکم جنوری 2023 تک، جاپان میں فعال دراڑوں والے 31 زونز تھے جنہیں زلزلے آنے کے یقینی امکان کے باعث “S” کا درجہ دیا گیا تھا۔

ایکٹِو فالٹس یعنی فعال دراڑوں کی تعریف اندرون جاپان یا قریبی پانیوں میں موجود اُن دراڑوں کے طور پر کی جاتی ہے جن کے بار بار سرکنے اور زلزلے کا باعث بننے کی ارضیاتی مطالعات کے ذریعے تصدیق کی جا چکی ہے۔ فعال دراڑ کی وجہ سے آنے والے زلزلے کا مرکز نسبتاً کم گہرائی میں ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر اس طرح کا زلزلہ خشکی میں آنے کی صورت میں اس سے زبردست نقصان ہوگا، جیسا کہ کُماموتو کے زلزلوں اور 1995 کے عظیم ہانشِن اَواجی زلزلے میں دیکھا گیا تھا۔

ہِناگُو فعال دراڑ زون کا جنوبی حصہ کُماموتو کے زلزلوں میں اپنی جگہ سے نہیں سرکا اور یہ حصہ “S” درجے کا ہے۔ ماہرین کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ایسے زلزلے کا سبب بن سکتا ہے جس کی شدت صفر سے سات درجے تک کے جاپانی زلزلہ پیما پر سات درجے ہو گی۔ علاقے کے لوگوں کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے، کیونکہ زلزلے کے فوراً بعد قریبی بحیرۂ یاتسُوشِرو میں تسونامی آ سکتی ہے۔

یہ معلومات 11 مئی 2023 تک کی ہیں۔

9۔ بھرائی کی گئی زمین

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں ہم کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لے رہے ہیں۔ آج ہم ہموار زمین کے حصول کے لیے نشیبی مقامات اور گھاٹیوں کی مٹی سے بھرائی کے باعث لاحق خطرات پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کماموتو پریفیکچر میں آنے والے زلزلوں کے بعد نشاندہی کی گئی تھی کہ زیادہ تر شدید متاثرہ عمارتیں بھرائی کی گئی زمین یا غیر مستحکم نرم زمین والے علاقوں میں تعمیر کی گئی تھیں۔ بعض علاقوں میں بھرائی کردہ زمین کی مٹی بیٹھ گئی۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسے تمام مقامات خطرناک ہیں، لیکن بھرائی کردہ زمین سے لاحق خطرات کی گزشتہ قدرتی آفات میں نشاندہی کی جا چکی ہے۔

اس کے علاوہ، غیر مستحکم یا نرم زمین کے باعث زلزلے کے جھٹکے زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔ اگر زمین کو جیلی کی طرح سمجھا جائے تو ایک ہی شدت کے زلزلے سے سخت جیلی کے مقابلے میں نرم جیلی زیادہ شدت سے لرزے گی۔ اسی طرح نرم زمین یعنی کمزور بنیاد کے باعث زلزلے کی جھٹکوں کی شدت بڑھ جانے سے زیادہ نقصان ہو گا۔

بتایا گیا ہے کہ کماموتو پریفیکچر کے ما شکی قصبے کے وسط میں شدید نقصان کی وجہ زمین کی سطح سے نیچے پیچیدہ، نرم بنیاد ہو سکتی ہے۔

یہ معلومات 12 مئی 2023 تک کی ہیں۔

10- کاروبار جاری رکھنے کا منصوبہ (BCP)

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آج ہم کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کے منصوبے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو کے زلزلوں نے سونی سے وابستہ کمپنیوں اور پریفیکچر میں موجود بہت سے دوسرے سیمی کنڈکٹر کارخانوں کو متاثر کیا۔ اس کی وجہ سے پورے جاپان میں سپلائی میں خلل پڑا۔

مارچ 2011 میں جب شمال مشرقی جاپان میں زبردست زلزلہ آیا تب بھی اس طرح کے سلسلہ وار ردعمل کے اثرات کو ایک مسئلہ کے طور پر اٹھایا گیا تھا۔ اس وقت بھی بزنس کنٹینیوٹی پلان یا BCP کی اہمیت پر بات کی گئی تھی۔

BCP ایک منصوبہ ہے جو ایسا طریقہ یا ڈھانچہ فراہم کرتا ہے جو قدرتی آفت یا کسی متعدی بیماری کے پھیلنے جیسی ہنگامی صورتحال میں بھی کمپنیوں کو اپنا بنیادی کاروبار جاری رکھنے کو یقینی بناتا ہے۔ اور اگر ان کے کاروبار میں خلل پڑتا ہے، تو اس منصوبے کا مقصد کم سے کم وقت میں کام کو دوبارہ شروع کرنے کے قابل بنانا ہے۔ بچاؤ کے منصوبے کے برعکس جس کا مقصد لوگوں کی زندگیاں بچانا ہے، BCP کا مقصد کاروبار کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔

کُماموتو کے زلزلوں نے ایک بار پھر BCP کا مسودہ تیار کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

یہ معلومات 15 مئی 2023 تک کی ہیں۔

11- ٹیلیفون کالز کی ہنگامی نوعیت کا تعین

این ایچ کے، قدرتی سانحات سے بچاؤ کے اقدامات کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ جاپان کے جنوب مغربی پریفیکچر کُماموتو میں اپریل 2016ء میں بڑا زلزلہ آیا تھا۔ رواں سلسلے میں کُماموتو کے زلزلوں سے سیکھے گئے اسباق کا 11 کلیدی الفاظ کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آج ہم ٹیلیفون کالز کی ہنگامی نوعیت کے تعین کے معاملے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کُماموتو پریفیکچر میں آنے والے زلزلوں کے دوران، کُماموتو شہر کے آگ بجھانے والے محکمے میں زلزلوں کے فوری بعد فون کالز کی بھرمار ہو گئی تھی۔ 14 اپریل کو آنے والے پہلے زلزلے اور بڑا زلزلہ آنے والے روز 16 اپریل کے درمیان، آگ بجھانے والے عملے کو 2 ہزار 800 سے زائد فون کالز موصول ہوئیں۔ یہ تعداد معمول کے مقابلے میں تقریباً 10 گُنا ہے۔

لیکن ان میں لگ بھگ 1,700 یا 60 فیصد کالز، جان بچانے یا ہنگامی مدد طلب کرنے کیلئے نہیں تھیں۔ وہ نسبتاً کم ہنگامی نوعیت کی تھیں۔ بہت سے لوگوں نے بجلی منقطع ہو جانے کی اطلاع دینے یا یہ پوچھنے کیلئے فون کیا تھا کہ کہاں انخلاء کیا جائے۔

آگ بجھانے والا محکمہ تمام فون کالز کا جواب نہیں دے سکا۔ اُس کے پاس ترجیح کے لحاظ سے عملے کے ارکان کو بھجوانے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اس تجربے سے گزرنے کے بعد اور ایک بڑے زلزلے کی تیاری کیلئے، یہ ملک کا پہلا محکمہ تھا، جس نے فون کالز کی ہنگامی نوعیت کے تعین کی غرض سے ضروری تشخیص کے طریقۂ کار کا کتابچہ تیار کیا۔

رہائشیوں کو ہنگامی خدمات کے محکموں وغیرہ سے رابطہ کرنے سے پہلے یہ بھی غور کرنا چاہیے کہ آیا اُن کی ضرورت ہنگامی نوعیت کی ہے یا نہیں۔ جہاں حقیقتاً مدد کی ضرورت ہے وہاں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والوں کا جانا یقینی بنانے کیلئے، رہائشیوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی آفت یا سانحے کے فوری بعد بجلی یا پانی کی طرح کی بنیادی عوامی ضروریات جیسے غیر ہنگامی نوعیت کے معاملات سے متعلق معلومات لینے کیلئے آگ بجھانے والے محکمے سے رابطہ کرنے سے گریز کریں۔

یہ معلومات 16 مئی 2023 تک کی ہیں۔