روزمرہ زندگی میں سلامتی سے متعلق سوال و جواب

ہرپَنجائنا اور آر ایس وائرس کے انفیکشنز میں اضافہ

1- ہرپنجائنا کیا ہے؟

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم انفیکشن سے بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظام تنفس کے سِنسِیشل وائرس، یا RS وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری کا جائزہ لیں گے۔ ہرپنجائنا، بخار اور منہ میں آب دار چھالوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ RS وائرس بخار اور کھانسی جیسی نزلہ زکام جیسی علامات پیدا کرتا ہے۔ آج ہرپنجائنا پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

گرمیوں میں ہرپنجائنا کی وباء بڑھ جاتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے متاثر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ مریضوں کو بخار کے علاوہ منہ میں چھالے اور گلے کی سوزش ہوتی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کے بارے میں خاص احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ درد کی وجہ سے مریضوں کو بعض اوقات کھانے پینے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ ان میں سے کچھ کو اچانک 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ کا بخار ہو سکتا ہے۔

ہرپنجائنا کے انفیکشنز کی رفتار اس سال معمول سے زیادہ تیز ہے۔ متعدی بیماریوں کے قومی ادارے کا کہنا ہے کہ جاپان بھر میں بچوں کے 3 ہزار کلینکس میں ہرپنجائنا کی تشخیص ہونے والے مریضوں کی تعداد 9 جولائی تک کے ہفتے میں 22,980 تھی۔ یہ 7.32 مریض فی کلینک ہے، یعنی مذکورہ سے گزشتہ ہفتے کی تعداد سے 6.48 زیادہ ہے جو 10 سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔

علاقے کے لحاظ سے، فی کلینک اوسط میاگی پرِفیکچر میں سب سے زیادہ 23.2 تھا۔ 8 پرِفیکچروں میں، فی کلینک اوسط تعداد 10 سے زائد تھی۔ 27 پرِفیکچروں میں تعداد 6 کی انتباہی سطح سے زیادہ تھی۔

ماہرین لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ہاتھ دھونے جیسے انسدادِ انفیکشن کے بنیادی اقدامات کو یقینی بنائیں۔

یہ معلومات 20 جولائی 2023 تک کی ہیں۔

2- آر ایس وائرس کیا ہے؟

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظامِ تنفس کے سِنسِیشل وائرس یا آر ایس وائرس سے ہونے والی بیماری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہرپنجائنا سے بخار ہوتا ہے اور منہ میں آب دار چھالے نمودار ہوتے ہیں، جبکہ آر ایس وائرس سے بخار اور کھانسی کی شکایت جیسی زکام کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ آج آر ایس وائرس پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

آر ایس انفیکشن سے بنیادی طور پر بچے متاثر ہوتے ہیں۔ اس انفیکشن میں بخار چڑھنے اور کھانسی آنے جیسی زکام سے ملتی جلتی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ متاثر ہونے کی صورت میں چھ ماہ سے کم عمر بچوں یا پیدائش کے وقت دل کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کو نمونیا ہونے اور حالت بگڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

جاپان کے قومی ادارۂ متعدی امراض کے مطابق 9 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملک بھر میں بچوں کے 3 ہزار کے قریب کلینکس میں اس انفیکشن کے 10 ہزار 613 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

فی کلینک مریضوں کی اوسط تعداد 3.38 رہی جو گزشتہ ہفتے کی اوسط تعداد 3.17 سے بڑھ گئی ہے۔

رواں برس مریضوں کی تعداد میں نسبتاً قبل از وقت اضافہ ہو رہا ہے اور انفیکشن گزشتہ سال کے مقابلے میں کہیں تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے۔

ماہرین نے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے ہاتھ دھونے جیسی انفیکشن کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

یہ معلومات 21 جولائی 2023 تک کی ہیں۔

3- اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم انفیکشن سے بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظام تنفس کے سِنسِیشل وائرس، یا RS وائرس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہرپنجائنا، بخار اور منہ میں آب دار چھالوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ RS وائرس، بخار اور کھانسی جیسی نزلہ زکام کی طرح کی علامات پیدا کرتا ہے۔ آج ہم انفیکشنز میں اضافے کے پسِ پشت عوامل کا جائزہ لیں گے۔

8 مئی کو جاپانی حکومت کی جانب سے کووِڈ-19 کی قانونی حیثیت کو کم کر کے متعدی بیماری کا درجہ دینے اور اسے موسمی انفلوئنزا کی سطح پر لانے کے بعد، ہَرپنجائنا اور RS وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

قومی ادارۂ متعدی امراض کا کہنا ہے کہ جاپان بھر میں بچوں کے تقریباً 3 ہزار کلینکس میں ہرپنجائنا اور RS وائرس کے انفیکشنز کے مریضوں کی تعداد میں 28 مئی تک کے ہفتہ کے دوران کورونا وائرس کی دوبارہ درجہ بندی سے پہلے کے ہفتے کے مقابلے میں اضافہ ہوا۔ فی کلینک اضافے کی شرح، ہرپنجائنا کے لیے پانچ گنا اور RS وائرس کے لیے دُگنی تھی۔

انفلوئنزا کے مریضوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا، جو عام طور پر دسمبر سے مارچ تک بڑھتی ہے۔

ٹوکیو میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ہَمادا آتسُوؤ متعدی امراض میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے تین سالوں کے دوران متعدی بیماریوں کا کوئی بڑا پھیلاؤ نہیں ہوا کیونکہ لوگوں کی بین الاقوامی نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ انسدادِ انفیکشن کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ لوگوں کا مدافعتی نظام نمایاں طور پر کمزور ہو گیا ہو۔

پروفیسر ہمادا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماسک پہننے میں نرمی اور کووِڈ-19 کا درجہ کم کرنے کے ساتھ دیگر رہنماء خطوط بھی متعدی امراض کے زیادہ آسانی سے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہو سکتے ہیں۔

یہ معلومات 24 جولائی 2023 تک کی ہیں۔

4- طبّی مراکز کی صورتحال

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم انفیکشن سے بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظام تنفس کے سِنسِیشل وائرس، یا RS وائرس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہرپنجائنا، بخار اور منہ میں آب دار چھالوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ RS وائرس، بخار اور کھانسی جیسی نزلہ زکام کی طرح کی علامات پیدا کرتا ہے۔ آج ہم طبّی اداروں کی صورتحال پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

ٹوکیو کے کِتا وارڈ میں قائم ایک کلینک نے نشاندہی کی ہے کہ اس سال مئی اور جولائی کے درمیان ہرپَنجائنا اور آر ایس وائرس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد مذکورہ دورانیے کی اوسط تعداد کی نسبت چار تا پانچ گُنا تھی۔ اس کلینک کے مطابق، مریضوں کا تانتا بندھا رہا اور یہاں تک کہ ڈاکٹر سے مشورے کا وقت حاصل کرنے کیلئے کچھ لوگوں کو ڈاکٹر کے شیڈول میں کسی اپائنٹمنٹ کی منسوخی کا انتظار کرنا پڑا۔

جُون میں، سُوگی نامی وارڈ میں قائم ایک کلینک میں آر ایس وائرس ٹیسٹنگ کٹس کی قلت ہو گئی۔ اس دوران ایسا وقت بھی آیا جب یہ کلینک صرف شدید تکالیف لاحق ہونے کے خطرے سے دوچار نومولود بچوں جیسے افراد کا ٹیسٹ کر سکتا تھا۔

علاقے کے ادویات فروشوں کے پاس اینٹی بائیوٹکس اور کھانسی کی ادویات کم رہ گئیں کیونکہ بعض دواؤں کی ترسیل معطل یا محدود کر دی گئی تھی۔

پہلے سے زیادہ تعداد میں مریضوں کی تکلیف شدت اختیار کر رہی ہے اور انہیں ہسپتال داخل کیا جا رہا ہے۔ سیتاگایا وارڈ میں بچوں کی دیکھ بھال کے سلسلے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ایک ہسپتال میں مئی تک آر ایس وائرس سے متاثر ہونے کے باعث داخل ہونے والے بچوں کی تعداد 10 سے کم تھی، لیکن جُون کے اواخر تک یہ تعداد تیزی سے بڑھ کر 40 سے زائد پر پہنچ گئی۔ ہسپتال میں داخل کیے گئے بچوں میں دو ہفتے کی نومولود بچی بھی شامل تھی۔ مذکورہ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ہسپتال میں داخل مریضوں کی تعداد اتنی تیزی سے بڑھ گئی ہے کہ ضروری طبّی دیکھ بھال فراہم کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

یہ معلومات 25 جولائی 2023 تک کی ہیں۔

5- ہرپنجائنا کا علاج معالجہ

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم انفیکشن سے بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظامِ تنفس کے سِنسِیشل وائرس، یا RS وائرس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہرپنجائنا، بخار اور منہ میں آب دار چھالوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ RS وائرس، بخار اور کھانسی جیسی نزلہ زکام کی طرح کی علامات پیدا کرتا ہے۔ آج کی قسط میں ہرپنجائنا کی علامات اور علاج معالجے کے بارے میں طبی ماہر کی رائے پیش کی جا رہی ہے۔

بچوں کی صحت اور نشوونما کے قومی مرکز میں اوگِمی چِکارا متعدی امراض میں مبتلا بچوں کا علاج کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہرپنجائنا دراصل نزلے کے وائرس کی ایک قسم ہے۔ اس کی کوئی مخصوص دوائی نہیں ہے اور بیشتر کیسز میں وقت گزرنے پر بیماری دور ہو جاتی ہے۔ بیماری میں گھر پر دیکھ بھال کرتے وقت، بچے کے تھوڑا بہت کھانے کے قابل ہونے، ہوش میں ہونے اور مسلسل اُلٹیاں نہ کرنے کی صورت میں بخار دور کرنے یا درد رفع کرنے کی مناسب دوا سے علاج کرنا کافی ہے۔ ضروری یہ ہے کہ منہ یا گلے میں تکلیف ہونے کے باوجود بچہ کم سے کم تھوڑا بہت پانی وغیرہ پیتا رہے تاکہ جسم میں پانی کی کمی واقع نہ ہو۔ مرض کی علامات چند روز یا بعض حالات میں زیادہ عرصہ باقی رہ سکتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ہرپنجائنا ہونے سے بچنے کے لیے متعدی امراض کی روکتھام کی بنیادی اصولوں پر عمل کرنا یعنی اچھی طرح ہاتھ دھونا اور ماسک پہننا ضروری ہے۔

یہ معلومات 26 جولائی 2023 تک کی ہیں۔

6۔ آر ایس وائرس کا علاج

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ہم انفیکشن سے بچوں میں پھیلنے والی دو متعدی بیماریوں، ہرپَنجائنا اور نظام تنفس کے سِنسِیشل وائرس، یا RS وائرس کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہرپنجائنا، بخار اور منہ میں آب دار چھالوں کا سبب بنتا ہے، جبکہ RS وائرس، بخار اور کھانسی جیسی نزلہ زکام کی طرح کی علامات پیدا کرتا ہے۔ آج ہم طبی ماہرین سے آر ایس وائرس انفیکشن کی علامات اور علاج کے بارے میں جانیں گے۔

بچوں کی صحت اور نشوونما کے قومی مرکز کے اوگِمی چِکارا متعدی بیماریوں میں مبتلا بچوں کا علاج کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جب اس وائرس سے متاثرہ بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو یا وہ کھانے پینے سے قاصر ہو جائیں تو انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے وہ سرپرستوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ جب ان کے بچوں میں ایسی علامات پیدا ہوں تو طبی مدد حاصل کریں۔

اوگِمی کا کہنا ہے کہ بیماری کے علاج کے لیے کوئی خاص دوا نہیں ہے اور بنیادی طور پر تمام ڈاکٹر آکسیجن دے کر یا مریضوں کو سانس لینے میں مدد دے کر تکالیف کو دور کر سکتے ہیں۔

اوگِمی کا کہنا ہے کہ یہ وائرس زیادہ تر جسمانی رابطوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، لوگ دروازے کے ہینڈل یا کھلونے کو چھونے کے بعد اپنی ناک یا منہ کو چھونے سے انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ وہاں وائرس پر مشتمل رطوبتیں ہوتی ہیں۔ وہ اچھی طرح سے ہاتھ دھونے اور چہرے کے ماسک پہن سکنے کی عمر کے لوگوں کو ایسا کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

اوگِمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کسی کے چھوٹے بچے ہوں، تو یہ خاص طور پر ضروری ہے کہ انسدادِ انفیکشن کے سخت اقدامات کے ذریعے وائرس کے گھر میں داخلے کی روک تھام کی جائے۔

یہ معلومات 27جولائی 2023 تک کی ہیں۔