روزمرہ زندگی میں سلامتی سے متعلق سوال و جواب

خسرہ کی روکتھام

1- انفیکشن کی صورتحال

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی پورے جاپان میں خسرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ وائرس سے لگنے والی ایک انتہائی وبائی بیماری ہے۔ اس کے باعث سنگین پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ خسرہ پر ہمارے اس نئے سلسلے کے پہلے حصے میں، انفیکشن کی موجودہ صورتحال پر نظر دوڑائی جا رہی ہے۔

قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض کا کہنا ہے کہ ابھی تک 2024ء میں 24 مارچ تک ملک بھر میں 20 افراد میں خسرہ کے انفیکشن کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان میں بیرونِ ملک سے واپس آنے والے، جاپان آنے والے سیّاح اور اِن لوگوں سے وائرس لگنے والے افراد شامل ہیں۔

ایک زمانے میں جاپان میں خسرہ ایک عام بیماری ہوا کرتی تھی، جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوتی تھی۔ لیکن بڑے پیمانے پر ویکسینیشن پر عملدرآمد کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ 2020ء سے، خسرہ انفیکشن سے متاثر ہونے والوں کی سالانہ تعداد کئی سے درجنوں افراد کے درمیان رہی۔

قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض اس سال تصدیق شدہ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ عالمی سطح پر متاثرہ لوگوں کی تعداد میں اضافے اور کووِڈ سے متعلقہ سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی مسافروں میں اضافے کو قرار دیتا ہے۔

یہ معلومات 8 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔

2- خسرہ کیا ہے؟

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی پورے جاپان میں خسرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ، وائرس سے لگنے والی ایک انتہائی وبائی بیماری ہے۔ اس کے باعث سنگین پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ آج ہم خسرہ کی علامات اور اس انفیکشن کے پھیلاؤ کے ممکنہ ذرائع کے بارے میں بات کریں گے۔

خسرہ، وائرس کے ذریعے پھیلنے والی متعدی بیماری ہے۔ اس کی علامات میں بخار، کھانسی کے علاوہ جلد پر سرخ دھبّے نمودار ہونا اور آنکھوں کا سرخ ہونا شامل ہے۔ متعدی امراض کے ماہرین کے مطابق ابتدائی بخار دو روز کے قریب عرصے میں نیچے آ سکتا ہے لیکن بخار کی شدت بڑھ کر چالیس ڈگری سیلسیئس کے قریب پہنچنے اور ایک ہفتہ کے قریب تک باقی رہنے کا امکان ہوتا ہے۔

خسرہ سے متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے سے وائرس دوسروں کو منتقل ہو سکتا ہے۔ یہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے۔ ہوائی جہاز کے ایک ہی کیبن یا بلٹ ٹرین کے ایک ہی ڈبے میں متاثرہ شخص کے ساتھ سفر کرنے والے قوتِ مدافعت سے محروم افراد کو یہ بیماری لاحق ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

خسرہ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وزارتِ صحت وائرس سے متاثر ہونے کا شک ہونے کی صورت میں ایسے افراد کو نقل وحمل کے عوامی ذرائع استعمال کرنے سے گریز کرنے کی تلقین کر رہی ہے۔ وزارت یہ بھی زور دے رہی ہے کہ ایسے افراد طبّی اداروں سے مشورہ کریں اور ان کی ہدایات پر عمل کریں۔

یہ معلومات 9 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔

3- سنگین پیچیدگیاں پیدا ہونے کے خطرات

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی پورے جاپان میں خسرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ، وائرس سے لگنے والی ایک انتہائی وبائی بیماری ہے۔ اس کے باعث سنگین پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ آج کی قسط میں سنگین پیچیدگیاں پیدا ہونے کے خطرات پر بات کی جا رہی ہے۔

خسرے سے نمونیا اور دماغ میں سوزش جیسی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ خاص کر دماغی سوزش مہلک ثابت ہو سکتی ہے، جس سے ایک ہزار میں سے تقریباً ایک مریض متاثر ہوتا ہے۔ بعض مریض جسم میں وائرس غیر فعال رہنے کے باعث خسرے سے صحت یاب ہونے کے کئی سال بعد بھی دماغی سوزش کی بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس قسم کی دماغی سوزش کو ’’سباکیوٹ سکلوروزینگ پنین سفلائنٹس‘‘ یا ایس ایس پی ای کہتے ہیں۔

یہ بیماری جو ہر ایک لاکھ متاثرین میں سے ایک میں پائی جاتی ہے، ناقابلِ علاج ہے۔ اس بیماری میں متاثرہ مریض روزمرہ معمولات انجام دینے سے اچانک قاصر ہو سکتا ہے یا خلافِ معمول رویہ اپنا سکتا ہے، حتیٰ کہ مر بھی سکتا ہے۔ متعدی امراض کے قومی ادارے کے مطابق، ایس ایس پی ای کے کئی مریض کمسن بچے ہیں، جو دو سال سے کم عمر میں اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں۔ ان بچوں میں وائرس کی علامات پرائمری اسکول جانے کی عمر میں سامنے آتی ہیں۔

یہ معلومات 10 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔

4- انفیکشن سے کیسے بچا جائے؟

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی پورے جاپان میں خسرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ، وائرس سے لگنے والی ایک انتہائی وبائی بیماری ہے۔ اس کے باعث سنگین پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ آج، ہم اس بات پر توجہ مرکوز کریں گے کہ ہم انفیکشن سے بچنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔

خسرہ کے علاج کے لئے کوئی خاص دوا نہیں ہے۔ ڈاکٹر صرف مریضوں کو علامات کی تکلیف سے راحت دے سکتے ہیں ، مثال کے طور پر ، جب کسی مریض کو بخار ہو تو بخار کم کرنے والی ادویات تجویز کرنا۔ یہی وجہ ہے کہ طبّی ماہرین انفیکشن کے پھیلاؤ کو ویکسینیشن کے ذریعے روکنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

جاپان میں اسکول جانے کی عمر سے کم کے تمام بچوں بشمول غیرملکی شہریت کے حامل بچوں کو ایم آر ویکسینیں مفت لگوائی جاسکتی ہیں، جن میں خسرہ اور روبیلا کی ویکسینیں شامل ہے۔ بچوں کو پہلی خوراک اُس وقت لگانی ہوتی ہے جب وہ ایک سال کے ہوتے ہیں، اور دوسرا ٹیکہ پرائمری اسکول جانے سے پہلے لگتا ہے۔

تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً پانچ فیصد لوگ پہلی خوراک کے بعد مناسب قوتِ مدافعت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ماضی میں جاپان میں خسرہ اُن لوگوں میں پھیلتی رہی ہے جن کی عمریں بیس سے تیس سال کے درمیان تھیں، جنہیں صرف ایک بار ویکسین لگائی گئی تھی۔ ماہرین والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اُن کے بچوں کو ویکسین کی خوراکیں دو بار دی جائیں۔

یہ معلومات 11 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔

5- اضافی احتیاط کے متقاضی افراد

این ایچ کے، روزمرہ زندگی میں سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ اس سال کے آغاز سے ہی پورے جاپان میں خسرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ، وائرس سے لگنے والی ایک انتہائی وبائی بیماری ہے۔ اس کے باعث سنگین پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور یہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔ آج، ہم ان لوگوں پر توجہ مرکوز کریں گے جنہیں خسرہ انفیکشن سے بچنے کے لیے اضافی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

سب سے پہلے وہ افراد جنہیں خسرہ کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگے ہیں، انہیں انفیکشن کے خلاف ہوشیار رہنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ جاپان میں ایسے لوگوں میں سے بیشتر 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں کیونکہ اُن کے بچپن کے زمانے میں حفاظتی ٹیکے لگانے کے باقاعدہ نظام کا فقدان تھا۔ ان سے کم عمر افراد کے بچپن میں تقریباً 30 سال تک خسرہ کا صرف ایک ٹیکہ لگانے کا نظام عام تھا۔ یعنی یہ امکان موجود ہے کہ مذکورہ افراد میں خاطر خواہ قوتِ مدافعت پیدا نہ ہو پائی ہو۔ اگر آپ کو علم نہیں کہ آپ کے جسم میں خسرہ کے خلاف خاطر خواہ قوتِ مدافعت ہے یا نہیں تو براہ کرم طبّی اداروں میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کروائیں اور تصدیق کریں کہ آیا آپ کو ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے۔

حاملہ خواتین کو خاص طور پر انفیکشن کے خلاف محتاط رہنا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ خسرہ سے متاثرہ حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اس سے اسقاطِ حمل اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ ماں بننے کی خواہش مند خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اینٹی باڈی ٹیسٹنگ جیسے احتیاطی اقدامات کر کے انفیکشن کے امکانات کی پیشگی جانچ کر لیں۔ اُنہیں تاکید کی جاتی ہے کہ اگر ضروری ہو تو حفاظتی ٹیکہ لگوا لیں۔

جب آپ ایسے بیرونی ممالک اور علاقہ جات کا سفر کریں جہاں خسرہ کے بہت سے واقعات ہوتے ہیں، تو آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ حاملہ خواتین کی طرح کے احتیاطی اقدامات کریں اور وطن واپس آنے کے بعد اپنی جسمانی حالت پر گہری نگاہ رکھیں۔

یہ معلومات 12 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔

6- ویکسین کی کمی سے نبٹنے کے اقدامات

این ایچ کے، روزمرہ کی زندگی میں تحفظ کو یقینی بنانے سے متعلق سوالات کے جوابات دے رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز سے پورے جاپان میں خسرہ متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ خسرہ، وائرس سے پھیلنے والی انتہائی متعدی بیماری ہے۔ یہ سنگین پیچیدگیوں کا سبب اور مہلک ثابت ہو سکتی ہے. خسرہ سے متعلق اس سلسلے کی آخری قسط میں ویکسین کی دستیابی کے معاملے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

جاپان بھر میں خسرہ انفیکشن کی تصدیق کا عمل مسلسل جاری ہے جس کے باعث ویکسین لگوانے کے خواہشمند بہت سے لوگ معلومات حاصل کرنے کے لیے طبی اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ تاہم، بڑھتی ہوئی طلب کے باوجود ویکسین کی فراہمی لگ بھگ پچھلے سال کے برابر ہے۔ مارچ میں وزارت صحت نے مقامی حکومتوں کے توسط سے تھوک فروشوں، طبی اداروں اور دیگر متعلقہ فریقوں سے ویکسین کی فراہمی کو مستحکم بنانے میں مدد دینے کی درخواست کی تھی۔ وزارت تھوک کے تقسیم کاروں سے کہہ رہی ہے کہ وہ ایسے طبی اداروں کو ترجیح دیں جو بچوں کو باقاعدگی سے ویکسین لگاتے ہیں، اور انہیں وافر مقدار میں ویکسین فراہم کریں۔

طبی ماہرین بالغان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ خسرہ کے خلاف اپنی قوت مدافعت کے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروائیں یا دوسرے ذرائع سے جانچ کروائیں تاکہ یہ تعین ہو سکے کہ انہیں ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

یہ معلومات 15 اپریل 2024ء تک کی ہیں۔