
کم گہرا، بے قاعدہ سی ہیئت کا حامل، گول پیالہ۔۔۔ اس کی سطح زیادہ تر سلیٹی رنگ کی ہے، لیکن سفید رنگ میں، ہم دیکھتے ہیں کہ بہتی ندی میں چٹان پر، ایک ممولہ یا واگ ٹیل براجمان ہے۔ اُس دَور میں سرامکس تیّار کرتے ہوئے عام تکنیک کے مطابق، سب سے پہلے رنگ لگایا جاتا تھا، اور پھر ڈیزائن بنانے کے لئے اس کے طے شدہ حصّوں کو کھرچ لیا جاتا تھا۔ جہاں تک اس پیالے کی بات ہے، تو رنگ لگاتے ہوئے مٹّی کا کچھ حصّہ اتفاقاً نظر انداز ہو گیا۔ اور نظر انداز ہو جانے والا حصّہ ایک چٹان کی شکل میں کسی خود ساختہ ڈیزائن کی مانند کھائی دینے لگا۔ 16 ویں صدی کا اختتام اور 17 ویں صدی کا آغاز، جنگوں اور اقتصادی سرگرمیوں کے سبب جاپان میں سماجی بہاؤ کے عروج کا دور تھا، اور اس صورتحال نے ایک نئے جمالیاتی شعور کو جنم دیا۔ اس پیالے میں نظر آنے والا آزادانہ اور اندازہ کاری پر مبنی شِینو انداز سرامکس کی دُنیا میں اُسی نئے جمالیاتی شعور کا نمائندہ مظہر تھا۔ تاہم، لوگوں کے ذوق میں بدلاؤ آنے لگا، اور وہ یہ تک بھول گئے کہ مٹّی کی یہ مصنوعات کہاں تخلیق کی جاتی رہی تھیں۔ 20 ویں صدی میں ان شِینو مصنوعات کی جنم بھومی، مِینو کے علاقے میں ان کی بھٹّیوں کی نئے سرے سے دریافت سے یہ بھید ہم پر کھلا ہے کہ اُس دور کے سرامکس میں مٹّی کی ان مصنوعات نے کتنا بڑا کردار ادا کیا۔
