
10ویں اور 11 ویں صدی میں جاپان نے چینی اثر و رسُوخ کے زیرِ اثر ممتاز اور منفرد ثقافتی اصناف وضع کیں۔’’کو کِن واکا شُو‘‘ یعنی قدیم اور جدید نظموں کی مطبوعہ بیاض میں شامل نظمیں، ایک مخصوص جاپانی صنف ’’واکا‘‘ میں تحریر کی گئی ہیں۔ جو اُس دور کی ایک نمائندہ صنف تصوّر کی جاتی ہے۔ واکا نظمیں لکھنے کا سب سے موزوں ذریعہ ’’ہِیراگانا رسم الخط تھا جسے چینی علامتی حروف کو سادہ حروف میں ڈھال کر تخلیق کیا گیا تھا۔ اس بار کا یہ زیرِ مطالعہ شہ پارہ گیارہوں صدی سے تعلق رکھتی ’’کو کِن واکا شُو‘‘ کی ایک نقل ہے اور اسے ہِیراگانا خطّاطی کے سر پر تاج کی حیثیت حاصل ہے۔ ابرق سے فروزاں کاغذ پر باریک برش کے ساتھ ایک بہاؤ کی سی کیفیّت لیے ہوئے، درجنوں مربوط لائنیں عموداً رقم ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ یہ خطّاطی طبقۂ اشرافیہ سے تعلق رکھتے کسی فرد نے کی، اور اس کے مسوّدے نے ہیراگانا کے مجموعۂ حروف کے اُس سانچے کی اساس کا کردار ادا کیا جو جاپانیوں میں بطور رسم الخط، آج مروّج ہے۔ ہم تاریخ کے اوراق پر نگاہ ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ خطّاطی کے اصل طُوماروں کو سراہے جانے اور جاپانی فنِ خطّاطی کی خوبصورتی میں مدغم کرنے کے لئے کاٹ کر چھوٹے چھوٹے اجزاء میں منقسم کردیا گیا تھا۔
