انتقامی پورن : کبھی نہ ختم ہونے والے درد کے دورے انتقامی پورن : کبھی نہ ختم ہونے والے درد کے دورے
Backstories

انتقامی پورن : کبھی نہ ختم ہونے والے درد کے دورے

    NHK World
    Producer

    20 کی دہائی کی ایک جاپانی خاتون نے اس وقت اپنی زندگی کا چراغ گل کرنے کے بارے میں سوچا جب وہ انتقامی پورن کا نشانہ بنیں۔ انتقامی پورن اصطلاح میں کسی فرد کی وہ ذاتی نوعیت کی تصویر یا وڈیو ہے جسے اس کی رضامندی کے بغیر پھیلایا دیا جائے۔

    یہ جاپان میں 2014 سے غیر قانونی ہے لیکن ان کی کہانی سے واضح ہوتا ہے کہ ایک دفعہ آن لائن ہو جانے کے بعد ایسی تصاویر کو پھیلنے سے روکنا تقریباً ناممکن ہے۔

    محترمہ تامورا ( فرضی نام) کے ڈراؤنے خواب کا آغاز گزشتہ مارچ کو موصول ہونے والے میسج سے ہوا۔ ایک گمنام شخص نے اچانک میسج کرکے انہیں بتایا کہ انٹرنیٹ پر ایک برہنہ خاتون کی تصویر تمہاری لگتی ہے۔

    ان کا دل بیٹھ گیا۔ خوف اور پریشانی کے عالم میں انہوں نے انٹرنیٹ میں باریک بینی سے تلاش کرکے جلد ہی وہ دیکھ لیا جس کا انہیں ڈر تھا: اس کی اپنی برہنہ وڈیو ایک فحش ویب سائٹ پر موجود تھی۔

    تامورا فورًا جان گئیں کہ یہ وڈیو آئی کہاں سے – ایک مرد ساتھی جس کے ساتھ انہوں نے ناطہ توڑ دیا تھا۔

    اس کی ڈائری سے اس خوف کا پتہ چلتا ہے جو اسے محسوس ہوا:

    "یہ حقیقت نہیں لگ رہا۔ میرے ہاتھ کانپتے جارہے ہیں، اور دل زور زور سے ڈھڑکھنا کم نہیں کر رہا۔ مجھے سردی لگ رہی ہے حالانکہ موسم گرم ہے۔"

    محترمہ تامورا (فرضی نام) کو اپنی برہنہ وڈیو ایک پورن ویب سائٹ پر ملی جو اس کے سابقہ بوائے فرینڈ نےشئیر کی تھی۔

    وہ فلمیں جنہیں ہٹایا جانا چاہئے تھا۔

    تامورا کی اس لڑکے سے پہلی ملاقات تقریباً چار سال قبل اس وقت ہوئی جب وہ ایک نئی ملازمت کے لئے ٹوکیو منتقل ہوئی۔ اس لڑکے کا حلقہ ء احباب وسیع تھا اور بظاہر قابل اعتبار معلوم ہوتا تھا۔ان دونوں کی دوستی شروع ہوئی لیکن جلد ہی اس نے جسمانی تعلق کا تقاضہ شروع کردیا جس کے لئے وہ خاتون رضامند نہیں تھیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ میں اس کی مستقل دست درازی کے سامنے بے بس ہوگئی اور بلآخر ان کے مکمل قبضے میں چلی گئی۔ اس نے میرے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا یہاں تک کہ عوامی مقامات میں بھی اس عمل کے لئے مجھ پر زور ڈالا۔

    جلد ہی خاتون جان گئیں کہ وہ جنسی عمل کے دوران اس کی وڈیو بنا رہا تھا۔

    تامورا کہتی ہیں، ’’میں نے کہا ایسا مت کرو، لیکن اس نے اصرار کیا۔اس نے کہا کہ وہ پورن فلم کے بجائے میری وڈیو دیکھنا چاہتا ہے۔ میں اُس پر اِس قدر انحصار کرنے لگی تھی کہ میں نے محسوس کیا کہ مجھے اس کی خوشی کے لئے سب کچھ کرنا چاہئے۔"

    جب اس شخص کے زوردار لات کی وجہ سے اسے شدید اندرونی چوٹیں آئیں تو تامورا نے فیصلہ کر لیا کہ اس بد سلوکی والے تعلق کو اب انہیں ختم کرنا پڑے گا۔

    اپنی آخری ملاقات میں تامورا نے اس بات کو یقنی بنا لیا کہ اس شخص نے جنسی عمل کے دوران بنائی گئی تمام تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں۔

    تامورا کہتی ہیں،’’میں نے اس سے درخواست کی کہ کیا اس نے وہ تمام وڈیوز ڈیلیٹ کردی ہیں، حتیٰ کہ میں نے اپنے سامنے تمام ڈیلیٹ کروائیں اور اس کے ڈلیٹ شدہ آئٹم کا فولڈر بھی دیکھا جو خالی تھا.‘‘
    لیکن اس نے خفیہ طریقے سے ان تصاویر کی کاپیاں کہیں اور محفوظ کردی تھیں۔

    'نہ ختم ہونے والا زناءبالجبر'

    ان وڈیوز کو آن لائین دیکھنے کے بعد تامورا پولیس کے پاس چلی گئی اور پولیس نے فورًا تحقیقات کا آغاز کردیا۔ لگ بھگ ایک ماہ بعد اس کے سابق بوائے فرینڈ اور ایک دوسرے شخص، جس نے وہ وڈیو ایڈٹ کرکے اپلوڈ کی تھیں کو گرفتار کرکے ان پر انتقامی پورن کے قانون کی خلاف ورزی کا فرد جرم عائد کر دیا گیا۔

    لیکن تامورا کہتی ہیں کہ یہ اس ڈراؤنے خواب کا صرف آغاز تھا۔

    ان وڈیوز کو ایسے پورن سائٹ کو بیچا گیا تھا جہاں سے ان کو ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا تھا۔لوگوں نے وہاں سے ڈاؤنلوڈ کرکے ان کو محفوظ کر لیا تھا جنہوں نے انہیں مختلف ویب سائٹ پر دوبارہ اپلوڈ کیا جس سے کاپیاں بننے کا نہ ختم ہونے والا عمل شروع ہوا۔ کچھ سائٹوں پر انہیں دس لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا تھا۔

    کمنٹس یعنی تبصروں نے زخم پر نمک پاشی کی۔

    ’’ وہ اتنی بے وقوف تھی کہ تصاویر اتار لی گیئں۔ قہقہ۔‘‘
    ’’یہ تمہاری غلطی ہے جو بویا سو کاٹو‘‘
    ’’ شئیر کرنے والوں کو مورد الزام نہ ٹھہراؤ۔‘‘
    (آن لائن کمنٹس یعنی تبصرے)

    یہاں تک کہ کسی نے تامورا کی ایک نجی تصویر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شئر کردی۔ لوگ یہ جان کر کہ وڈیوز میں موجود خاتون کون تھی بظاہر بہت خوش ہورہے تھے۔

    ’’معافی چاہتا ہوں لیکن یہ میری پسندیدہ قسم ہے‘‘
    ’’کیسا لگ رہا ہے؟ اتنے ذیادہ تعداد میں لوگوں کے دیکھنے کے بعد کیا مرنے کو دل کررہا ہے؟ میں جاکر دوبارہ خود کو فارغ کروں گا!‘‘
    (آن لائن کمنٹ)

    ان تضحیک آمیز تبصروں کی شدت میں اضافہ ہوا لوگوں نے تامورا کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے اور انہیں شئیر کرنے کے لئے مقابلہ شروع کردیا۔ انہوں نے جلد ہی پتا لگا لیا کہ وہ کس آفس میں کام کرتی ہیں، حتٰی کہ کسی نے ان وڈیوز کا لنک اس کے آفس کو بھیج دیا۔ اس نے آفس جانا چھوڑ دیا۔

    تامورا کہتی ہیں،’’مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی بغیر چہرے والا شخص مسلسل مجھے زناء بالجبر کا نشانہ بنا رہا ہو۔‘‘ ’’میری وڈیوز دیکھنے کے بعد انہوں نے اس انداز میں میرے جسم اور انسانیت پر تبصرے شروع کردیے جیسے میں اُن کی سابقہ گرل فرینڈ تھی۔"

    بے شمار گمنام لوگوں نے تامورا کی لیک شدہ تصاویر کاپی کرکے دوبارہ شیئر کیا۔

    تامورا کہتی ہیں کہ اس تجربے نے انہیں برباد کرکے رکھ دیا ۔وہ مہینوں بستر پر پڑی روتی رہی، بدن سوجھ گیا، بھوک ختم اور نیند اڑ گئی۔

    دو ماہ بعد ان میں پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس اورڈر یعنی شدید اور طویل دورانیے کی ذہنی اذیت اور درد کی تشخیص ہوئی۔

    اس نے اپنی نوکری چھوڑ دی، اپنے تمام تعلقات منقطع کردیے اور یہاں تک کے خودکشی کے بارے میں سوچا۔

    وہ کہتی ہیں،’’میں کسی کو پتہ لگے بغیر خاموشی سے غائب ہونا چاہتی تھی۔ لیکن میں اگر اپنی جان لے لوں تو میں جانتی تھی کہ انٹرنیٹ پر لوگ اس کہانی کا مزہ لیں گے اور یہ مزید لوگوں کو میری وڈیوز ڈھونڈنے کی طرف راغب کرے گی۔یہ سوچ کر میں مرنا نہیں چاہتی تھی۔"

    تامورا نے روزانہ پورن سائٹس دیکھنے شروع کردیے یہ جاننے کہ لئے ان کی کوئی وڈیو تو اپلوڈ نہیں کی گئی۔اس نےان وڈیوز کو ہٹانے کے لئے وکلاء اور امدادی گروپوں سے رابطے شروع کردیے۔

    اب تک اس نے دنیا بھر میں 183 ایسے ویب سائٹوں کا پتہ لگایا جہاں ان کے وڈیوز تھے، جہاں سے انہیں ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا تھا۔ ان میں سے بہت سے ہٹا دیے گئے ہیں لیکن ان کا تخمینہ ہے کہ ایک چوتھائی اب بھی آن لائن موجود ہیں۔

    رازداری ٹکڑوں میں نیلام

    پولیس نے پتا لگایا کہ اس کے سابق بوائے فرینڈ نے ان کی وڈیوز 150000 ین (تقریباً دو لاکھ پچیس ہزار پاکستانی روپوں ) میں ایک شخص کو بیچا جس نے انہیں ایڈٹ کیا۔
    اس شخص نے بعد ازاں 10000 ین (تقریباً 15000پاکستانی روپے ) فی کلپ کے حساب سے بالغوں کے ویب سائٹ کو بیچے۔

    استغاثہ نے ایک سمارٹ فون سے شہادت پیش کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجرمان تفتیش کے حوالے سے فکرمند تھے۔

    دونوں مجرمان کی گرفتاری صرف اس وجہ سے ممکن ہوئی کہ ایک امریکی سائٹ کے آپریٹر نے مجرمان کے آئی پی ایڈریس اور دیگر معلومات پولیس کو فراہم کی۔عموماً ایسا ہوتا نہیں ہے کیونکہ پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ سمندر پار ویب سائٹ مالک کو استعمال کنندہ کی تفصیلات شئیر کرنے پر مجبور کرسکے۔

    دونوں کو عدالت میں پیشی کے لئے لایا گیا اور تامورا نے 10 صفحات پر مشتمل اپنا بیان تیار کیا۔ لیکن وہ عدالت میں اپنی حالت کے باعث اسے پڑھ نہیں پائی۔یہ کچھ الفاظ تھے جو وہ انہیں سنانا چاہتی تھی:

    ’’میری عزت اور مستقبل اُن لوگوں کے ہاتھوں تار تار ہوگیا جن سے میں کبھی ملی بھی نہیں۔ مجھ سے پیار کرنے والے شاید مجھے بچا سکتے تھے۔ لیکن میں ان کو بتا نہیں سکتی کہ ہوا کیا ہے، کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ وہ ان وڈیوز کے بارے میں جانیں۔ میں چاہتی ہوں کہ دو اشخاص اپنے کئے کی سزا پائیں۔"

    دونوں ملزمان نے جرائم کا اعتراف کیا۔ جج نے دونوں کو دو دو سال سزائے قید سنائی اور چار سال کے لئے اس سزا کو معطل کردیا۔جج نے کہا اس نے اس نقطے کو مد نظر رکھا کہ دونوں عدالت میں پہلی بار پیش ہوئے ہیں۔

    NHK نے ان اشخاص سے ان کے وکلاء کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔

    حکومتی بات چیت جاری ہے۔

    جاپان میں انتقامی پورن سے متعلقہ واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔قومی پولیس ایجنسی نے گزشتہ سال ریکارڈ تعداد میں 1628 درخواست برائے مشاورت وصول کئے۔

    وزیر انصاف کا ایک مشاورتی ادارہ اب جنسی جرائم کے قوانین میں ممکنہ ترامیم پر مباحثہ کر رہی ہے، جس کے کچھ حصے انتقامی پورن شئیر کرنے کو مشکل تر بنا سکتی ہیں۔ تامورا ان بات چیت پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔

    جنسی جرائم کے قوانین کی ماہر ناکایامہ جنکو کہتی ہیں کہ موجودہ قوانین میں کسی ترمیم کی اپنی حدود ہوں گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ ایک قانونی ڈھانچہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جو حکام کو اس قابل بنائے گا کہ وہ دوران تفتیش ملنے والے جنسی مواد قبضے میں لیں اور ڈیلیٹ کردیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کی عریاں تصاویر اس کی مرضی کے بغیر اتارنے کو روکنے کے قانونی اقدامات بھی موضوع بحث ہیں۔

    انہوں نے کہا، ’’تاہم کاپی شدہ اور دوبارہ ایڈٹ شدہ تصاویر پر پابندی کیسے لگائی جائے یہ معاملہ برقرار ہے۔‘‘بالآخر ناکایامہ نے تسلیم کیا، ’’شاید یہ بحث فوراً کوئی ایسی قانونی تبدیلی نہ لائے جو متاثرین کے آن لائن بدسلوکی کو روک سکے۔"

    جاپانی قانون انتقامی پورن کے مجرمان کو ذیادہ سے ذیادہ تین سال کی قید دے سکتی ہے۔ وکیل ناکایامہ جنکُو کہتی ہیں کہ موجودہ قوانین کا دائرہ اختیار محدود ہے۔
    ۔

    تامورا کا ماننا ہے کہ قانون کو غیر قانونی وڈیو کی کاپی بنانا بھی جرم قرار دینا چاہئے۔ اور وہ چاہتی ہیں کہ ان دو مجرمان کی طرح اس سے نفع لینے والے مجرموں کو سخت تر سزائیں دی جائیں۔

    تاہم فی الحال وہ اپنی زندگی کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے اکٹھے کر رہی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ میں اس واقعے کو بھولنا اور مجرمان کو بخش دینا چاہتی ہوں۔میں اپنے غصے اور غم کو بھلا دینا چاہتی ہوں لیکن نہیں کرسکتی۔ میں ایک دور دراز ملک جانا چاہوں گی جہاں میں یہ سب کچھ بھول کر خوشی کی زندگی گزار سکوں۔ یہ میرا ان مجرمان سے واحد انتقام ہوگا۔

    جاپانی ورژن کے لیے یہاں کلک کریں: https://www.nhk.or.jp/gendai/comment/0026/topic060.html