یوکرین جنگ،عالمی غذائی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
Backstories

یوکرین جنگ،عالمی غذائی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

    NHK World
    Correspondent
    اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ عالمی خوراک پروگرام خبردار کر رہی ہے کہ یوکرائن میں جاری لڑائی دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین غذائی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ ’’یورپ کے روٹیوں کی ٹوکری‘‘ کہلانے والے ملک میں اناج ختم ہو سکتا ہے جس سےدینا بھر کے لاکھوں لوگوں کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

    رسائی کے ذرائع نہ ہونے سے امدادی کاموں میں رکاوٹ

    عالمی خوراک پروگرام نے اسے’’ستم بالائے ستم‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ سب کچھ ہوگا۔تنظیم کا تخمینہ ہے کہ یوکرین کی ٓابادی کے 45فیصد حصے کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جہاں ہر پانچ میں سے ایک فرد کھانے کی مقدار اوراوقات کم کرنے پر مجبورہے ۔

    عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ترجمان ٹامسن فیری کا کہناہے کہ خوراک کی تلاش میں جدوجہد کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے خاص کر ان علاقوں میں جہاں شدیدلڑائی کے باعث رسائی مشکل ہے ۔

    WFP Spokesperson Tomson Phiri
    ڈبلیو ایف پی کے ترجمان ٹامسن فیری نے31مارچ کو لویُوسے این ایچ کے کے ساتھ بات چیت کی۔

    ڈبلیو ایف پی نے دس لاکھ سے زائد جنگی متاثرین کوامدادفراہم کی ہے جن میں تیار شدہ کھانے کے راشن شامل ہیں ۔لیکن فیری کا کہنا کہ جنگ زدہ ملک کے طول وعرض میں خوراک بہم پہنچانے کےلئے رسد کے ذرائع ڈھونڈنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

    وہ کہتےہیں کہ وہ ماری اوپول پہنچنے کی کوشش کر رہےہیں اور انہیں ان لوگوں کے بارے میں شدید تشویش لاحق ہے جو لڑائی کی وجہ سے وہاں پھنس چکے ہیں اور اب خوراک کے تلاش کےلئے تگ ودوکررہےہیں۔

    Mariupol
    یوکرین کا محصور بندرگاہ شہر ماری اوپول روسی جارحیت کا مرکز بن چکا ہے۔۔

    12مارچ کو عالمی کمیٹی برائے صلیب احمر نے ٹویٹر پر ماری اوپول میں موجوداپنے ایک اسٹاف کا پیغام شئیر کیا جو ایک مایوس کن منظر پیش کرتی ہے جہاں نہ بجلی ہے نہ گیس اور نہ پانی۔انہوں نے کہا کہ ان کے پاس چند دنوں کے لئے کافی کھانا موجود تھا اور انہوں نے اپنےاس حالت کودوسرے لوگوں کی ’بہ نسبت بہتر‘ قرار دیا۔

    فیری کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے لئے حفاظت کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل ہے خصوصا ًمحصور شہروں میں۔انہوں نے کہا کہ ہم کئی شراکت داروں،بشمول غیرسرکاری تنظیموں اور سول سوسائیٹی کے ساتھ بات چیت کر رہےہیں ۔خلا کو پر کرنے کے ذرائع ڈھونڈنے کے لئے گرجا گھروں تک کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔

    عالمی بحران سر پرہے۔

    ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ جنگ کی وجہ سے کٹائی میں خلل نے باقی دنیا میں ضمنی بھوک کے لہر کاآغاز کردیا ہے۔ گندم کی عالمی تجارت میں روس اور یوکرین کا حصہ 30فیصدہے۔یہاں تک کہ تنہا یوکرین 40 کروڑ لوگوں کے لئےفصلیں اگایا کرتا تھا۔

    فیری نے کہا کہ ایک چیزجو واضح ہےوہ یہ کہ ایک ماہ کی لڑائی سے یوکرین میں بڑے پیمانے پرتباہی ،بربادی اور نقصان ہوا ہے۔اگلی فصل کی کٹائی کا ہوپانا مشکوک ہے ، یوکرین کےکاشتکار اب تک فصل بو رہے ہوتے تھے ۔

    یوکرائنی اناج کی فصل عام طور پر دنیا بھر کے 40کروڑلوگوں کے لیے خوراک مہیا کرتی ہے۔

    عالمی امداد کی اپیل۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ فلاحی تنظیمیں امدادی سامان خریدنے سے قاصر ہوسکتی ہیں کیونکہ پیداوار اور برامدات میں خلل عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں کوبڑھادیتی ہے ۔

    فیری نے کہا کہ ٓانے والے مہینوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے عالمی امدادنہایت اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے درخواست کرتےہیں کہ وہ بھرپورمددکریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس قابل ہوئے ہیں کہ شروعات کرسکیں ،ہم اس قابل ہوئے ہیں کہ اپنی سرگرمیوں کا آغازکر سکیں، لیکن ہمیں ان سرگرمیوں کو جاری رکھنے اور آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں، مزید ضرورت مند لوگوں تک پہنچنے کی خاطر دائرہ کار کو بڑھانے کے لئے وسائل کی ضرورت پڑے گی۔