میٹاوَرس نامانوس کاروباری دنیا کے دروازے کھول رہا ہے
Backstories

میٹاوَرس نامانوس کاروباری دنیا کے دروازے کھول رہا ہے

    NHK World Anchor and Reporter
    میٹاوَرس انٹرنیٹ کا اگلا مرحلہ تشکیل دے رہا ہے، اور عالمی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نئی کمپنیاں متعلقہ ٹیکنالوجی کی ترقی میں مصروف ہیں۔ میٹاورس اصل میں کیا ہے، اور اس میں کیا کاروباری امکانات ہیں؟ کیا اس کے کوئی معاشرتی یا اخلاقی مضمرات ہیں؟ ان سوالوں کے جوابات ہماری آنے والی نسلوں کی زندگی پر اثر انداز ہوں گے۔

    میٹاوَرس کی وضاحت

    میٹاورس انٹرنیٹ کا ایک عمیق ورژن ہے جس کا تجربہ، آج کل کے انٹرنیٹ کی مانند مواد کو بیرونی فرد کے طور پر دیکھنے کی بجائے، بنیادی شخص کے نقطہ نظر سے کیا جا سکتا ہے۔ میٹاورس صارفین کو یہ تاثر دے گا کہ وہ مواد کے اندر موجود ہیں۔ اگر وہ کسی سے بات کر رہے ہیں تو ، ایسا محسوس ہوگا کہ وہ اس شخص کے ساتھ جسمانی طور پر موجود ہیں۔

    وی آر ہیڈسیٹ کے ساتھ میٹاورس میں داخل ہونا

    ورچوئل رئیلٹی (مجازی حقیقت) اور اضافہ شدہ حقیقت جیسی ٹیکنالوجیز اس کو ممکن بناتی ہیں۔ وی آر میں، صارفین خود کو مکمل طور پر مصنوعی ڈیجیٹل ماحول میں موجود محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہیڈسیٹ لگا کر ایک متبادل کائنات میں۔ دوسری طرف اضافی حقیقت، حقیقی دنیا کے ماحول پر ڈیجیٹل تہہ چڑھا دیتی ہے۔ اس طرح صارفین، پوکیمون گو، یا ڈیجیٹل لینس کو اسمارٹ فون اسکرین کے ذریعے حقیقی دنیا کو دیکھتے ہیں۔

    ## میٹاورس کو قابل عمل بنانے والی ٹیکنالوجیز
    [[image("/nhkworld/ur/news/backstories/1881/images/Xr9TbnxlcU7VwVr2J6VUYCKXSsFhR3gJtwf7sIMd.jpeg"), "Technologies Enabling the Metaverse", fill]]
    (مجازی حقیقت - صارفین مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ دنیا کو دیکھنے کے لئے ہیڈسیٹ استعمال کرتے ہیں)
    (اضافی حقیقت - صارفین اسمارٹ فونز یا لینس کے ذریعے حقیقی دنیا دیکھتے ہیں جس میں ایک ڈیجیٹل تہہ کا اضافہ کیا گیا ہوتا ہے)

    منڈی کی صلاحیت مسابقت کو بڑھاوا دے سکتی ہے

    مورگن اسٹینلے کے ایک اندازے کے مطابق ، میٹاورس کی منڈی کی صلاحیت حیرت انگیز طور پر 80 کھرب ڈالر ہے۔ اس طرح کی رقم داؤ پر لگنے کے ساتھ، کچھ معروف عالمی برانڈز اس مستقبل کی تفریح اورتجارت ​​کے اپنے ورژن تیار کرنے اور جاری کرنے کے لئے جارحانہ اقدامات کر رہے ہیں۔ سونی، این وڈیا اور ڈزنی ان کمپنیوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ یہ متعلقہ ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہیں۔

    فیس بک نے اپنا نام تبدیل کرکے میٹا رکھ لیا ہے-

    فیس بک نے اپنے عزائم کو چھپایا نہیں ہے، یہاں تک کہ اکتوبر 2021 میں اپنا نام تبدیل کرکے میٹا کر دیا۔ کمپنی نے پہلے ہی اے آر اور وی آر ہارڈ ویئر ، سافٹ ویئر بنانے کے لئے اپنے میٹاورس ڈویژن فیس بک ریئلٹی لیبز میں کم از کم 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، اور اس رقم میں اگلے چند سالوں میں اضافہ جاری رہے گا۔ دسمبر 2021 میں، اس کمپنی نے ہوریزن ورلڈز کے نام سے، اواتاروں کی مجازی حقیقت کی ایک کمپنی قائم کی ہے، جو امریکہ اور کینیڈا میں 18 سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے لئے ہے۔ جنوری 2022 میں، اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ میٹا پلیٹ فارم مائیکرو سافٹ کے اے آر ہیڈسیٹ تیار کرنے والے ملازمین سے غیر قانونی رابطے کررہے ہیں۔

    سی ای او مارک زکربرگ نے میٹا پلیٹ فارم ویڈیو کے ذریعے، فیس بک سے میٹا پلیٹ فارمز میں نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا

    مائیکرو سافٹ نے میٹاورس سے متعلقہ شعبوں میں اپنا سب سے بڑا اثاثہ حاصل کیا

    اسی دوران مائیکروسافٹ نے، جنوری 2022 میں ورچوئل ورلڈ میں ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے، 69 ارب ڈالر خرچ کرکے گیمنگ کمپنی ایکٹیویشن بلیزارڈ خریدی۔ یہ بڑی سافٹ ویئر کمپنی بھی، اے آر سے متعلق ڈیجیٹل ہولوگرام دکھانے والے ہیڈسیٹ یا ہولو لینس تیار کررہی ہے۔

    اس شعبے کی ایک نئی جاپانی کمپنی کی جانب سے میٹاورس ایونٹ کا انعقاد

    اگرچہ بڑی تکنیکی کمپنیاں اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر بنا رہی ہیں، ایک نئی جاپانی کمپنی ’ہِکّی‘ بھی اس شعبے میں اپنے قدم جما رہی ہے اور اگست 2018 کے بعد سے ہر چھ ماہ بعد اپنی ورچوئل مارکیٹ کا انعقاد کرتی آئی ہے۔ پہلی بار اس نے صرف ایک ہزار 500 افراد کو اپنی جانب متوجہ کیا تھا، لیکن 2020 کے بعد سے، اس میں مستقل طور پر دنیا بھر سے 10 لاکھ سے زائد افراد شرکت کر رہے ہیں۔

    تازہ ترین ورچوئل مارکیٹ ایونٹ، جو Hikky کے ذریعے فراہم کیا گیا ہے۔

    ورچوئل مارکیٹ میں داخل ہونے کے لیے زائرین کو ہیڈسیٹ کی ضرورت ہوتی ہے - نقلی خریداری اور تفریحی دنیا کی ایک کثیر تعداد، بشمول ٹوکیو کے شیبویا اور اکیہابارا اضلاع پر مبنی شہر کے مناظر۔ Hikky ایونٹ کو عمیق بنانے کے لیے بہت سی چالیں استعمال کرتا ہے۔ بشمول حقیقی دنیا کے موسم کو نقل کرنا؛ دوسرے لفظوں میں، شیبویا میں دھوپ ہو، بارش ہو یا برف باری ہو، ورچوئل مارکیٹ میں ایسا ہی ہوگا۔ ورچوئل شیبویا میں ایسی عمارتیں بھی ہیں جو اونچی ہوتی جاتی ہیں کیونکہ زیادہ لوگ اسے دیکھتے ہیں۔

    پہلا دن / آخری دن: آنے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ اونچی ہو جانے والی عمارتیں (فراہم کردہ ’ہِکّی‘)

    یہ دنیا ایک وہم ہوسکتی ہے ، لیکن کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو یقین ہے کہ رقم کمانے کے مواقع بہت حقیقی ہیں۔ ورچوئل مارکیٹ میں اپنی مصںوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے لئے بڑے نامور خوردہ فروش، سروس فراہم کرنے والے اور تفریحی کمپنیاں سائن اپ کر رہی ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا واقعہ بن گیا ہے، جس میں مجازی حقیقت مارکیٹ ایونٹ میں سب سے زیادہ بوتھس کے لئے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم ہوا ہے۔

    تازہ ترین ایونٹ میں ، مالیاتی کمپنی ایس ایم بی سی نِکّو سیکیورٹیز نے ایک رولر کوسٹر قائم کیا جو صارفین کو حصص منڈی میں اتار چڑھاؤ کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ وہ لوگ جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ حقیقی دنیا میں بھی ایسا کرنے کے لئے تیار ہیں، وہ اس کے بعد کمپنی کے عملے کے ساتھ اواتار کی شکل میں بات چیت کرسکتے ہیں۔ اس بوتھ کی منصوبہ بندی کرنے والے سوزوکی جِنیا کا کہنا ہے کہ ، ’ہم مالیات اور سرمایہ کاری کو منسلک کرنا چاہتے تھے، اور سوچا کہ میٹاورس جوایک تفریح ہے، ایسا کرنے کے لئے ایک بہترین جگہ ہوگی‘۔

    ایس ایم بی سی نِکّو سیکیورٹیز سے حصص منڈی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اواتار (فراہم کردہ ’ہِکّی‘)

    ایک اور بوتھ پر، ملبوسات کی خوردہ فروش کمپنی بیمز کے صارفین، مجازی آئینے کے سامنے مجازی لباس اور جینز پہن کر دیکھ رہے تھے۔ اشیا کو 3D میں پیش کیا گیا تھا تاکہ ان کی درست جانچ پڑتال کی جا سکے۔ گاہک مشہور برانڈ کے کپڑے پہنے ہوئے اواتار خرید سکتے ہیں، نیز خود اپنے لیے حقیقی دنیا کی اشیاء بھی۔ ترجمان کِینوشیتا کانا وضاحت کرتی ہیں ، ’ہم اپنے مجازی اسٹور میں گاہکوں کو مصروف رکھتے ہیں۔ لوگوں سے ملنے کا تجربہ میٹاورس میں کچھ زیادہ تفریح کا عنصر لیے ہوئے ہے۔ جبکہ حقیقی دنیا میں، کوویڈ کی وجہ سے اجنبیوں سے بات کرنے میں ہچکچاہٹ کا احساس ہوتا ہے‘۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ کچھ صارفین میٹاورس میں دکانداروں کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد حقیقی دنیا کے اسٹورز میں بھی گئے۔

    بیمز کے کپڑے پہنے ہوئے اواتار اور حقیقی دنیا کے ملبوسات

    ایونٹ کے منتظمین کو یقین ہے کہ کاروبار یہاں قائم رہے گا۔ ’ہِکّی‘ کے سی ای او فُناکوشی یاسُوشی کا کہنا ہے، ’ورچوئل مارکیٹ کے کچھ بوتھس میں دو ہفتوں کے عرصے میں تقریباً 10 لاکھ ڈالر کی فروخت ہوئی ہے‘۔ اس شعبے میں بڑی تکنیکی کمپنیوں کی کثرت کے باوجود، فُناکوشی کو یقین ہے کہ ان کی کمپنی اپنا کام کرسکتی ہے۔ اس کا مقصد مواد کے معیار اور صارف کے تجربے پر توجہ مرکوز کرنا، اور اسٹیلتھ اشتہارات سے دور رہنا ہے۔ فُناکوشی نے مزید کہا ، ’عالمی سطح پر مسابقت کی میری خواہش شدید ہے۔ اس مقصد کے لیے ، ہم نے گزشتہ سال کے آخری نصف حصے میں تقریبا 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا سرمایہ حاصل کیا‘۔

    ہِکّی کے سی ای او فُناکوشی یاسُوشی

    یہ سرمایہ کاری، جاپانی ٹیلی کام کمپنی این ٹی ٹی دوکومو نے کی ہے، جو میٹاورس کی تشکیل میں ایک اور بڑا نام ہے۔ اس کمپنی نے جنوری 2022 میں نئی ​​ٹکنالوجی کی نقاب کشائی کی ، جو اواتار میں فوری طور پر اپنے صارفین کے چہرے کے تاثرات کی نقل کرتی ہے۔

    میٹاورس کے معاشرتی اور اخلاقی مضمرات

    اگرچہ میٹاورس کا مستقبل، بظاہر بڑے کاروباری مواقع کے ساتھ روشن نظر آتا ہے، تاہم ایک ماہر نے متنبہ کیا ہے کہ اس کا ایک تاریک پہلو بھی ہے- اس سے کاروباری استحصال کا خطرہ موجود ہے۔ یونینیمَس اے آئی کے سی ای او لوئس روزن برگ، جو 3 دہائیوں سے وی آر اور اے آر کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں نے کہا، ’یہ میٹاورس کی ٹیکنالوجی نہیں ہے جو باعث تشویش ہے۔ اصل مسئلہ میٹاورس کی وجہ سے انفراسٹرکچر کو کنٹرول کرنے والی کمپنیوں کو حاصل ہونے والی قوت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مصنوعی دنیاوں کو چلانے کے لیے، انفراسٹرکچر کو اس کے ہر صارف کے بارے میں واقعی بہت کچھ جاننے کی ضرورت ہے‘۔ روزن برگ نے ان خطرات کو 3 ایم کی حیثیت سے بیان کیا ہے: مانیٹر یا نگرانی، مینیپُولیٹ یا ہیرا پھیری اور مانیٹائز یا کمائی کا ذریعہ۔

    لوئس روزن برگ امریکی فضائیہ کے لئے اضافہ شدہ حقیقت کا نظام تیار کر رہے ہیں، جو روزن برگ کمپنی کے ذریعہ فراہم کیا گیا ہے

    میٹاورس کیوں صارفین کو مانیٹر کرے گا؟

    مانیٹرنگ یا نگرانی کے سلسلے میں روزن برگ نے خبردار کیا ہے کہ میٹاورس، موجودہ انٹرنیٹ کی رازداری اور نگرانی کے خدشات کو ایک نئی سطح تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ’پلیٹ فارم فراہم کرنے والے ادارے آپ کے کاموں کو ٹریک کرسکیں گے۔ آپ کہاں جاتے ہیں اور آپ کیا دیکھتے ہیں۔ یا آپ کی نگاہوں کا مرکز کہاں ہے اور آپ کی نگاہیں کتنی دیر تک کسی چیز پر رہتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی بہت زیادہ ممکنہ طور پر لوگوں کی طرف دیکھ رہی ہوگی، ان کے چہرے کے تاثرات، آواز کا اتار چڑھاؤ اور یہاں تک کہ اہم علامات کا اندازہ بھی کرے گی‘۔ ان کا کہنا ہے کہ میٹاورس میں بھرپور مصنوعی تجربات پیدا کرنے کے لئے اس ٹیکنالوجی کو اپنے صارفین کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے تو معاشرے کو نقصان تباہ کن ہوسکتا ہے۔

    'اب بھی سوشل میڈیا صارفین کو ٹریک کر رہا ہے اور ان کی پروفائلنگ کر رہا ہے۔ اور پھر ان کو اشتہارات، خبروں اور ان کے لئے ان کی پسند کے مطابق معلومات انہیں بھیجتا ہے۔ یہ سب چیزیں میٹاورس میں بھی ہوں گی ، لیکن مزید خراب صورت میں‘۔

    میٹاورس صارفین میں ’ہیرا پھیری‘ کس طرح کر سکتا ہے؟

    روزن برگ کی دوسری تشویش ’ہیرا پھیری‘ کرنے کی بہتر صلاحیت ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’میٹاورس کے بارے میں جاننے کی کلیدی بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی حواس کو دھوکہ دینے کے لئے تیار کی گئی ہے‘۔ صارفین کو مجازی حقیقت یا اضافہ شدہ حقیقت کی دنیاؤں میں مستغرق کرنے کے لیے، انہیں یہ محسوس کروانے کی ضرورت ہے کہ وہ جو کچھ دیکھ رہے ہیں اور سن رہے ہیں وہ مستند ہے۔ اگر صارف حقیقی اور غیر حقیقی میں فرق نہیں کرسکتے، تو روزن برگ کو خدشہ ہے کہ اس سے وہ تجارتی یا سیاسی مقاصد والے گروہوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

    یُونینیمَس اے آئی کے سی ای او لوئس روزن برگ کے ساتھ انٹرویو

    وہ اسٹیلتھ یا چھُپے ہوئے اشتہارات کی مثال دیتے ہیں۔ اگر میٹاورس میں کوئی صارف سڑک پر چل رہا ہے اور لوگوں کو ایک ہی برانڈ کے مشروبات پیتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ یقین کر سکتا ہے کہ یہ مشروب مقبول ہے۔ لیکن ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ مشروبات دراصل ایک طے شدہ اشتہار ہوں؟ روزن برگ خبردار کرتے ہیں، ’آپ کے خیال میں جو کچھ میٹاورس میں مستند بے، وہ بے ہودہ تجربات یا مصنوعات کے اشتہارات ہو سکتے ہیں جن کی کسی تیسرے فریق نے پلیٹ فارم فراہم کرنے والے ادارے کو آپ کی دنیا میں ڈالنے کے لئے ادائیگی کی ہو۔ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوسکتا ہے ، لیکن حقیقت کے بارے میں آپ کے تاثرات کو بدلنے کے لیے، چیزیں آپ کی دنیا میں ڈالی جا سکتی ہیں۔

    جو کچھ آپ دیکھتے ہیں، اور جس سے آپ بات کرتے ہیں، میٹاورس میں وہ سب جعلی ہوسکتا ہے۔ ’پلیٹ فارم مہیا کرنے والے، ایسے لوگوں کو اس میٹاورس میں ڈال سکتے ہیں جو آپ کو بات چیت کے اشتہار میں شامل کرسکتے ہیں جس کا مقصد کسی خاص مصنوع ، سیاسی خیال یا خدمت کو فروغ دینا ہے۔ آپ پروموشنل ایجنٹوں کے ذریعہ مصروف ہوسکتے ہیں اور یہ نہیں جانتے ہیں کہ کون حقیقی صارف ہے اور کون ایک معاوضہ دار ایجنٹ، جو آپ کو کوئی خاص معلومات فراہم کرنے کے لئے موجود ہے‘۔

    Manipulation in the Metaverse

    روزن برگ کا مزید کہنا ہے کہ چونکہ میٹاورس ، اپنی فطرت کے لحاظ سے ، حقیقی اور مجازی دنیاؤں کے مابین حدود کو دھندلا دیتا ہے، چنانچہ ’اگر صارفین اس فرق سے واقف نہیں ہیں تو پھر ان دنیاؤں میں ڈالی جانے والے چیزیں، مثلاً اشتہارات، ہیرا پھیری اور غلط معلومات بہت خطرناک ہو سکتی ہیں۔ سب سے بڑا خطرہ اُس صورت میں ہے جب صارفین حقیقی اور مجازی کے درمیان فرق نہیں سمجھ سکتے‘۔

    کس طرح کی کمپنیاں میٹاورس میں صارفین کو ’کمائی‘ کا ذریعہ بنا سکتی ہیں؟

    تشویش کا آخری ایم، ’مانیٹائز‘ یا کمائی کا ذریعہ بنانا، پلیٹ فارم فراہم کرنے والے اداروں کے لئے نگرانی اور ہیرا پھیری کا محرک ہے۔ روزن برگ نے بتایا کہ اگر اس وقت میٹاورس سے متعلقہ ٹیکنالوجی تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں اپنے موجودہ کاروباری ماڈلز کو برقرار رکھتے ہوئے ایسا کرتی ہیں تو اس کا زیادہ امکان ہوگا۔ ’جو بھی پلیٹ فارم تیار کرتا ہے، چاہے وہ ایپل ہو، فیس بک ہو یا کوئی بڑی کارپوریشن، ابھی، سوشل میڈیا کے لئے ان کا اپنایا گیا کاروباری ماڈل ایک اشتہاری ماڈل ہے۔ اگر اس ماڈل کو میٹاورس میں اپنایا جاتا ہے تو ہمارے پاس وہی مسائل ہوں گے، بلکہ اس سے بھی بدتر۔ کیونکہ اس میں لوگوں کی نگرانی اور ہیرا پھیری کرنے کی صلاحیت کہیں زیادہ ہوگی‘۔

    Metaverse Risks: The 3 M’s

    ان کی روک تھام کے کیا اقدامات ہیں؟

    میٹاورس کو صارفین کی نگرانی ، ہیرا پھیری اور انہیں کمائی کا ذریعہ بنانے سے روکنے کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے؟ ایک طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ پلیٹ فارم فراہم کرنے والوں کے لئے، آمدنی کے ذریعے کے طور پر اشتہارات پر پابندی عائد کردی جائے، اور وہ اس کے بجائے سبسکرپشن فیس سے رقم کمائیں۔

    حل کوئی بھی ہو، روزن برگ کا خیال ہے کہ بدعنوانی سے بچنے کا بہترین طریقہ حکومتی ضوابط ہیں۔ ’مثالی طریقہ یہ ہوگا کہ پلیٹ فارم فراہم کرنے والے صرف اس وقت جمع کی گئی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے صارفینن کو پرلطف وقت فراہم کریں ، لیکن لوگوں کے تفصیلی پروفائلز بنانے کے لیے ان معلومات کو ذخیرہ نہ کریں‘۔

    روزن برگ خبردار کرتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ ‘حکومتوں اور اس صنعت کی نظیموں کو ابھی اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ مسائل انفراسٹرکچر میں داخل نہ ہو جائیں اور ہم اس مرحلے پر نہ پہنچ جائیں جہاں انہیں ختم کرنا واقعی مشکل ہو جائے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اسی لیے اتنا متنازعہ ہو چکا ہے کیونکہ بدعنوانی اس کے بنیادی ڈھانچے میں داخل ہو چکی ہے۔

    لوئس روزن برگ، یُونینیمَس اے آئی کے سی ای او

    روزن برگ میٹاورس میں بڑی صلاحیت دیکھتے ہیں، اور اسے ’تخلیقی صلاحیتوں کے لئے کھیل کا میدان‘ قرار دیتے ہیں۔ وہ پوچھتے ہیں، ’چیلنج یہ ہے کہ ، آپ تمام تخلیقی ، حیرت انگیز چیزوں کے لئے اس جادوئی ٹیکنالوجی کو اجازت دیں، لیکن لوگوں کو غلط معلومات فراہم کرنے کی نہیں‘۔

    میٹاورس کا مستقبل

    میٹاورس، صارفین کو مختلف دنیاوی تجربات فراہم کرے گا، اور کمپنیوں کے لئے لامحدود کاروباری مواقع۔ فی الحال، حتمی نتیجہ نگرانوں اور سروس آپریٹرز کی اخلاقی سوچ کے ہاتھ میں ہے۔ صارفین شاید ان اسباق کے بارے میں سوچنا چاہتے ہیں جو سوشل میڈیا سے سیکھے جا سکتے ہیں ، اور بہت دیر ہونے سے پہلے حکومتوں، صنعت کی تنظیموں اور بڑی کارپوریشنوں سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بہرحال، اگر ہم واقعی میٹاورس میں کام کرنے ، خریداری اور سماجی تعلقات سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا گے کہ یہ ایسی دنیا ہو جس میں ہم رہنا چاہیں۔

    میٹاورس، نامانوس کاروباری دنیا کے دروازے کھول رہس ہے (انگریزی میں ویڈیو دیکھیں 03:56) (20 جنوری کو نشر کیا گیا)