آئی سی جے کا اسرائیل کو رفح میں آپریشن روکنے کا حکم

عالمی عدالت انصاف نے پہلی بار، اسرائیل سے حماس کے ساتھ تنازع میں فوجی کارروائیوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز، عدالت نے رفح میں جارحیت کو "فوری طور پر روکنے" کے لیے ایک عارضی اقدام کے طور پر یہ حکم جاری کیا ہے۔

دی ہیگ کی عدالت کے ججوں کا کہنا ہے کہ لڑائی کے نتیجے میں ایسے انسانی مسائل پیدا ہوئے ہیں جنہیں وہ "تباہ کن" کہتے ہیں۔

آئی سی جے کے صدر نواف سلام نے کہا کہ رفح میں جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال سے فلسطینیوں کے حقوق کو "ناقابل تلافی" نقصان پہنچنے کا مزید خطرہ ہے۔

ججوں نے اس سے قبل اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ شہریوں کی اجتماعی ہلاکتوں کو روکنے اور انسانی امداد کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔ تاہم، وہ اس بات پر قائل نہیں ہیں کہ یہ کوششیں کافی ہیں۔

رفح میں جارحیت کے نتیجے میں بہت سے رہائشی بار بار نقل مکانی پر مجبور ہوئے، اس لیے جج، رفح کراسنگ "بلا رکاوٹ" انسانی امداد کے لیے کھلی رہنے کو یقینی بنانے سمیت مزید اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

عدالت میں درخواست جمع کرانے والے جنوبی افریقہ کے حکام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل، زین ڈانگور نے کہا، "یہ حکم بہت اہم ہے، کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ اسرائیل کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے ہر علاقے میں اپنی فوجی کارروائی روکے"۔

اسرائیلی رہنما اپنے اقدامات کا دفاع کر رہے ہیں اور انہوں نے جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے الزام کو "جھوٹا" اور "اشتعال انگیز" قرار دیا ہے۔

آئی سی جے کی طرف سے دیے گئے فیصلوں کی پابندی لازمی ہے، لیکن عدالت کے پاس اپنے احکامات نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اسرائیلی رہنما اپنی کارروائی کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں عالمی برادری کی جانب سے نئی تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔