اسکول میں داخلے سے متعلق سوال و جواب

جاپان میں مقیم غیرملکی بچّوں کو اسکول داخل ہونے میں مدد دینا

1- اسکول میں داخل نہ ہونے والے غیرملکی بچّوں کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟

حکومت کے ایک سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جاپان میں مقیم ہزاروں غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہیں کروایا گیا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ہمارے اس تازہ ترین سلسلے میں ان بچوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے جاپان میں مقیم مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے غیرملکیوں کے لیے سوال و جواب کی بنیاد پر کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔

آج اس سلسلے کی پہلی قسط میں جاپان میں مقیم اسکول نہ جانے والے غیرملکی بچوں کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

حکومت کے سروے میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مئی 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق، اسکولوں میں لازمی تعلیم حاصل کرنے کی عمر سے تعلق رکھنے والے مقامی حکومتوں کے پاس اندراج شدہ 1 لاکھ 36 ہزار 923 غیرملکی بچوں میں سے 8 ہزار 183 بچّے اسکولوں سے باہر ہیں۔ حکام کو بعض بچوں کے اسکول نہ جانے کا معلوم ہوا ہے، جبکہ بعض دیگر کی اسکول میں حاضری کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

وزارت تعلیم کے مطابق، مقامی حکام نے صورتحال کو بھانپنے میں کسی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ ابھی بھی اسکول نہ جانے والے غیرملکی بچّوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور حکام اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دے رہے ہیں۔ تاہم وزارت نے نشاندہی کی ہے کہ کئی واقعات میں والدین یا سرپرستوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ جاپان میں لازمی تعلیم مفت ہے۔

اس سلسلے کی اگلی قسط میں غیرملکی بچّوں کی تعلیم کے حوالے سے حکومتِ جاپان کے بنیادی مؤقف پر نظر دوڑائی جائے گی۔

2- کیا جاپان میں غیرملکی بچّے اسکول جا سکتے ہیں؟

حکومت کے ایک سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو ممکنہ طور پر اسکولوں میں داخل نہیں کروایا گیا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس تازہ ترین سلسلے میں ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے جاپان میں مقیم غیرملکیوں کے لیے کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج ہم غیرملکی بچّوں کی تعلیم سے متعلق حکومتِ جاپان کے مؤقف کا جائزہ لیں گے۔

وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ غیرملکی بچّے بھی، جاپانی ایلیمنٹری یا جونیئر ہائی اسکول میں داخلہ لینے کی صورت میں جاپانی بچّوں کی طرح مفت تعلیم حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔ وزارت کا مزید کہنا ہے کہ حکومت غیرملکی بچّوں کے لیے تعلیم میں اُنہی مواقعوں کی ضمانت دیتی ہے جو جاپانی بچوں کے لیے ہیں۔

دوسری طرف، وزارت نے واضح کیا ہے کہ غیرملکی شہری اپنے بچّوں کو تعلیم دلوانے کے پابند نہیں ہیں۔ یہ جاپانی شہریوں کے برعکس ہے، جو جاپانی آئین کے تحت اُن تمام بچّوں کو تعلیم دلوانے کے پابند ہیں جن کے وہ سرپرست ہیں۔ اس مسئلے کی تحقیق کرنے والے ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر والدین یا سرپرست اندراج کے لیے درخواست نہیں دیتے تو ان کے بچّے اسکول جانے سے رہ جائیں گے۔

اگلی قسط میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ بچّوں کے اسکول میں داخلے کے لیے کہاں اور کس طرح درخواست دی جا سکتی ہے۔

3- غیرملکی رہائشیوں کیلئے بچّوں کو اسکول میں داخل کروانے کی درخواست دینے کا طریقۂ کار کیا ہے؟

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائدغیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیےاس حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج کی قسط میں جائزہ لیا جائے گا کہ اسکولوں میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے کہاں درخواست دی جائے۔

سب سے پہلے ہم مقامی حکومتوں کے پاس بطور رہائشی اندراج کروانے والے غیرملکیوں کے واقعات پر نظر دوڑاتے ہیں۔ وزارت تعلیم نے مقامی تعلیمی بورڈز کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ ایسے افراد کے بچوں کو سرکاری پرائمری یا سیکنڈری اسکولوں میں داخلے کی دعوت دینے کے لیے خطوط ارسال کیے جائیں۔ مثال کے طور پر، چیبا شہر اندراج شدہ غیر ملکی شہریوں کے گھروں میں اپریل سے شروع ہونے والے تعلیمی سال کے لیے چھ ماہ قبل، ستمبر میں درخواست کے فارم بھجواتا ہے۔ شہر میں اندراج شدہ گھرانے کے سرپرست کی طرف سے ’’داخلے کا خواہشمند‘‘ کے خانے میں نشان زدہ فارم واپس موصول ہونے پر جنوری میں داخلے کا اطلاع نامہ بذریعۂ ڈاک بھیج دیا جاتا ہے۔

اب ہم اُن واقعات کا جائزہ لیتے ہیں، جن میں رہائشی کی حیثیت سے مقامی حکومت کے پاس اندراج نہیں کروایا جاتا۔ مقامی تعلیمی بورڈز کے مطابق ایسے افراد کے رہائشی مقام سے متعلقہ تعلیمی بورڈ میں گھر کے سرپرست کی طرف سے اسکولوں میں داخلے کی درخواست موصول ہونے کی صورت میں مناسب قدم اٹھایا جائے گا۔ غیرملکی رہائشیوں سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ اپنی رہائش کا پہلے مقامی بلدیاتی دفتر میں اندراج کروائیں اور اس کے بعد اسی دفتر میں یا مقامی تعلیمی بورڈ میں اسکول میں داخلے کے لیے درخواست جمع کروائیں۔ کسی وجہ سے رہائشی حیثیت کا اندراج کروانے میں مشکل پیش آنے کی صورت میں لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اس بارے میں حکام سے مشورہ کریں۔ مثال کے طور پر، ٹوکیو کے شی بُویا وارڈ کے تعلیمی بورڈ کے مطابق، رہائش کا اندراج کروانا افضل صورتحال ہو گی، لیکن بلدیہ کی حدود میں گھر خریدنے یا کرائے پر لینے کے معاہدے جیسی علاقے میں رہائش کا ثبوت مہیا کرنے والی کوئی بھی دستاویز پیش کرنے کی صورت میں اسکول میں داخلے کی درخواست دی جا سکتی ہے۔

اس سلسلے کی اگلی قسط میں غیرملکیوں کے پاس رہائشی حیثیت نہ ہونے کی صورت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

4- اُن بچّوں کیلئے تعلیم جن کے پاس جاپان میں اقامتی حیثیت نہیں ہے (1)

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے اس حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج ہم اُن بچّوں کیلئے تعلیم کا جائزہ لے رہے ہیں جن کے پاس جاپان میں اقامتی حیثیت نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا رہائشی حیثیت کے بغیر بچّے جاپانی اسکولوں میں داخلہ لینے کے اہل ہیں یا نہیں؟
جواب ہے، ہاں، وہ اہل ہیں۔

جاپانی حکومت نے 2011 میں پارلیمان میں اپنے بیانات میں کہا تھا کہ غیرملکی بچّے بھی اگر جاپانی اسکولوں میں داخلہ لینا چاہیں تو وہ جاپانی بچّوں کی طرح مفت تعلیم حاصل کرنے کے حقدار ہیں، چاہے ان کے پاس رہائشی حیثیت (ویزا) ہو یا نہ ہو۔ کاناگاوا پرِفیکچر کے کاواساکی شہر سمیت جہاں بہت سے غیر ملکی مقیم ہیں، کئی مقامی بلدیات کے تعلیمی بورڈز اپنی ویب سائٹس پر کہتے ہیں کہ تمام بچّے تعلیم حاصل کرنے کے حقدار ہیں چاہے ان کی رہائشی حیثیت کچھ بھی ہو۔

وزارت تعلیم نے 2006 میں پرِفیکچروں کے تعلیمی بورڈز سے کہا تھا کہ وہ غیرملکی بچّوں کے داخلے کی غرض سے اندراج کے لیے اُن کی رہائش کی جگہ کی تصدیق کرتے وقت لچکدار طریقہ اپنائیں۔ وزارت کا کہنا تھا کہ بورڈز نہ صرف رجسٹریشن سرٹیفکیٹ بلکہ ایسی دیگر دستاویزات بھی استعمال کر سکتے ہیں جنہیں بچوں کی رہائشگاہ کی جانچ کیلئے قابل بھروسہ قرار دیا جاسکتا ہو۔ اس لیے مقامی تعلیمی بورڈ اپنی رہائشی حیثیت (ویزا) کو ثابت نہ کر سکنے والے بچوں کے اندراج کے وقت رہائش کے کرائے کے معاہدے جیسی دستاویزات کے ذریعے اُن کی رہائش کی تصدیق کرتے ہیں۔

اگلی قسط میں، ہم مزید تفصیل سے بتائیں گے کہ مقامی تعلیمی بورڈز، رہائشی حیثیت نہ رکھنے والے بچوں کے ساتھ کس طرح معاملات حل کرتے ہیں۔

5- اُن بچّوں کیلئے تعلیم جن کے پاس جاپان میں اقامتی حیثیت نہیں ہے (2)

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اقامتی حیثیت نہ رکھنے والے غیر ملکی بچّوں کا پتہ چلنے کے بعد مقامی تعلیمی بورڈز کے حکام کیلئے امیگریشن انتظامیہ کو مطلع کرنا لازمی ہے یا نہیں؟

اس کا جواب ہے کہ لازمی نہیں ہے۔ تعلیمی بورڈ کے حکام ایسے بچّوں کی اسکول میں تعلیم کو ترجیح دینے کا اپنے تئیں خود فیصلہ کر سکتے ہیں۔

بلاشبہ جاپان میں سرکاری ملازمین امیگریشن کنٹرول قانون کی خلاف ورزیوں کی متعلقہ حکام کو اطلاع دینے کے پابند ہیں۔ لیکن حکومت جاپان نے پارلیمان اور دیگر فورمز پر کہا ہے کہ امیگریشن کنٹرول قانون کی خلاف ورزی کی اطلاع دینے پر انتظامی اداروں کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے قاصر رہنے کی صورت میں اجازت دی گئی ہے کہ خلاف ورزی کی اطلاع دینے اور اپنے فرائض کی ادائیگی پر مفاد عامہ کے تحفظ کا موازنہ کرتے ہوئے ہر کیس کی نوعیت کے اعتبار سے فیصلہ کریں۔

متعلقہ وزاتوں اور اداروں کے درمیان باریک بینی سے بات چیت کے نتیجے میں تیار کیا گیا یہ بیان مبہم اور سمجھنے میں مشکل لگتا ہے۔

این ایچ کے نے مذکورہ بیان کے بارے میں جب وزارتِ تعلیم کے ایک عہدیدار سے پوچھا تو اُنہوں نے وضاحت کی کہ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند غیرملکی بچوں کو جاپانی اسکولوں میں داخل کرنا تعلیمی بورڈ کے حکام کی اولین ترجیح ہے۔ لہٰذا تعلیمی بورڈ کا عملہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ امیگریشن کی خلاف ورزی کی اطلاع دینا اُن کے مقاصد حاصل کرنے کے برخلاف جاتا ہے تو وہ خلاف ورزی کی اطلاع نہ دینے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

اگلی قسط میں ہم جائزہ لیں گے کہ غیرملکی بچّوں کو کونسی جماعتوں میں داخل کرایا جانا چاہیے۔

6- انہیں کونسی جماعت میں داخل کیا جانا چاہیے؟

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج کی قسط میں جائزہ لیا جائے گا کہ غیر ملکی بچوں کو اسکول کی کونسی جماعت میں داخل کیا جانا چاہیے۔

وزارت تعلیم کے مطابق، اسکولوں میں غیر ملکی بچوں کی جماعت کا تعین اُصولی طور پر اُن کی عمر کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ لیکن بعض سرپرست جاپانی زبان اور دیگر مضامین سیکھنے کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے بچوں کو اصل سے نچلی جماعت میں داخل کروانا چاہتے ہیں۔

وزارت نے غیر ملکی بچوں کو اسکول داخل کراتے وقت جماعت کا تعین کرنے کے لیے مقامی تعلیمی بورڈز کو 2009 میں ایک نوٹس جاری کیا تھا۔ وزارت نے کہا تھا کہ بورڈز بچوں کی نہ صرف عمر بلکہ دیگر عوامل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عارضی طور پر یا جماعت کے سابق طالب علم کی حیثیت سے اصل سے نچلی جماعت میں داخل کر سکتے ہیں۔ وزارت نے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیمی قابلیت اور جاپانی زبان میں مہارت کی بنیاد پر ضرورت محسوس ہونے کی صورت میں حکّام مذکورہ اقدامات کر سکتے ہیں۔

اس سلسلے کی اگلی قسط میں جاپان کے اسکولوں میں تعلیمی سال کے دورانیے کا جائزہ لیا جائے گا۔

7- جاپان میں ایلیمینٹری اور جونیئر ہائی اسکول میں بچے کتنے سال تعلیم حاصل کرتے ہیں؟

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج ہم دیکھیں گے کہ جاپان میں ایلیمینٹری (پرائمری) اور جونیئر ہائی اسکول میں بچے کتنے سال تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

جاپان میں لازمی تعلیم، 6 سے 15 سال کی عمر تک کے 9 سال کے لیے ہوتی ہے۔
بچے 6 سال کے ہونے کے بعد یکم اپریل سے ایلیمنٹری اسکول میں داخلہ لیتے ہیں۔ پرائمری اسکول کی 6 سالہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ 3 سال تک جونیئر ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ سرکاری اسکولوں میں تعلیمی سال یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے اور اگلے سال 31 مارچ کو ختم ہوتا ہے۔

کچھ اسکولوں میں ایک تعلیمی سال میں دو سمسٹر ہوتے ہیں، جب کہ بعض اسکول سال کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

اگلی قسط میں، ہم نصابی کتب اور پڑھائی کے لیے فیس کا جائزہ لیں گے۔

8- کیا اسکول میں تعلیم کے لیے کسی قسم کی فیس ادا کرنا ضروری ہے؟

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج کی قسط میں جائزہ لیا جائے گا کہ جاپان کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آیا کسی قسم کی فیس ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں۔

سرکاری پرائمری اور ثانوی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے اور نصابی کتب کی کوئی فیس نہیں ہے۔

بیشتر اسکولوں میں بچوں کو دوپہر کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور کھانے کے پیسے والدین سے وصول کیے جاتے ہیں۔ دوپہر کے کھانے کے پیسوں کا دارومدار بلدیاتی حکومت کی پالیسی پر ہوتا ہے، لیکن آج کل بلدیاتی حکومتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد دوپہر کا پورا یا کچھ کھانا بلامعاوضہ فراہم کر رہی ہے۔

وزارت تعلیم کے ایک سروے کے نتائج سے پتہ چلا کہ مئی 2021 تک کے اعداد و شمار کے مطابق، پرائمری اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کی ماہانہ اوسط فیس 4 ہزار 477 ین اور ثانوی اسکولوں میں 5 ہزار 121 ین تھی۔

بلدیاتی حکومتیں معاشی مشکلات کا شکار والدین کو دوپہر کے کھانے اور اسکول میں استعمال ہونے والی دیگر اشیائے ضروریہ کی ادائیگی کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کرتی ہیں۔

اس سلسلے کی اگلی قسط میں بلدیاتی حکومتوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی اس طرح کی مالی معاونت کا جائزہ لیا جائے گا۔

9- مالی اعانت حاصل کرنے کا طریقۂ کار

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ آج ہم دیکھیں گے کہ مالی مشکلات کے شکار طلباء و طالبات کس طرح اعانت حاصل کر سکتے ہیں۔

جاپان میں غیر ملکی بچے تعلیمی یا نصابی کتب کی فیس ادا کیے بغیر لازمی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم، اسکول کے کھانے اور ضروری اشیاء سمیت کچھ اخراجات کے لیے ایک مخصوص فیس کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ مقامی بلدیات نے مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے خاندانوں کی مدد کے لیے، پرائمری اور جونیئر ہائی اسکول میں جانے والے بچوں کے ضروری تعلیمی اخراجات فراہم کرنے کی غرض سے ایک منصوبہ ترتیب دیا ہے۔

وزارت تعلیم کے مطابق، مالی سال 2021 میں ملک بھر کے سرکاری اسکولوں میں تقریباً 13 لاکھ بچوں نے اس منصوبے کا استعمال کیا۔ یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ اس منصوبے سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے بچوں کے والدین اور سرپرستوں کو درخواست دینی ہوگی۔

فلاحی وظائف حاصل کرنے والے خاندان اُن لوگوں میں شامل ہیں جو مالی اعانت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس منصوبے کے لیے اہلیت اور مل سکنے والی رقم کا حجم بلدیات کے لحاظ سے مختلف ہے۔ اس منصوبے میں دلچسپی رکھنے والوں کو تفصیلات کے لیے اپنے مقامی تعلیمی بورڈ سے رابطہ کرنا چاہیے۔

حکمنامے کے تحت نامزد شہروں میں یوکوہاما ایسا شہر ہے جہاں تعلیم حاصل نہ کرنے والے غیرملکی طلباء کی سب سے بڑی تعداد ہے، دو ارکان والے گھرانے جن کی کل سالانہ آمدنی 25 لاکھ ین سے کم ہے، اس منصوبے سے مستفید ہونے کے مستحق ہیں۔ تین ارکان والے خاندانوں کے لیے، رقم 30 لاکھ 30 ہزار ین تک ہے۔ یوکوہاما کا کہنا ہے کہ آمدنی کا تعلق صرف رہنماء خطوط سے ہے، اور خاندانوں کو “مالی مشکلات کا سامنا ہونے کی صورت میں درخواست دینی چاہیے”۔

یوکوہاما شہر مستحق افراد کے لیے دوپہر کا کھانا مفت فراہم کرتا ہے۔ یہ اسکول کی تیاری کے لیے پہلی جماعت میں داخل ہونے والے بچے کو سالانہ 63,100 ین اور ضروری سامان کی ادائیگی کے لیے 16,680 ین سالانہ بھی فراہم کرتا ہے۔ چھٹی جماعت کے بچوں کو ایلیمینٹری (پرائمری) اسکول کے آخری سال کی کتب کی ادائیگی کے لیے 11,000 ین ملتے ہیں۔

• زیادہ تر معاملات میں، درخواست اس اسکول میں جمع کروائی جانی چاہیے جس میں بچہ جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ معلوم کرنے کیلئے کہ درخواست فارم اور دیگر تفصیلات کہاں سے حاصل کی جائیں، اسکول یا مقامی تعلیمی بورڈ سے مشاورت کیجیے۔

اگلی قسط میں، ہم غیر ملکی بچوں کے اسکول نہ جانے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے NHK کی مختلف کوششوں کا تعارف کروائیں گے۔

10- تمام غیرملکی بچّوں کیلئے لازمی تعلیم کا حصول ممکن بنانے کیلئے NHK کے کثیر اللسانی شعبۂ خبر کی کوششیں

حکومت کے ایک سروے میں جاپان میں مقیم 8 ہزار سے زائد غیرملکی بچّوں کو اسکولوں میں داخل نہ کروائے جانے کا امکان ظاہر ہوا ہے۔ اس سروے کے نتائج نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان بچّوں کو اسکول میں لازمی تعلیم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے این ایچ کے نے دس اقساط پر مشتمل حالیہ سلسلے میں کثیر زبانوں میں ضروری معلومات مہیا کی ہیں۔

این ایچ کے کا کثیراللسانی شعبۂ ابلاغ اسکول نہ جانے والے غیر ملکی بچّوں کی بڑی تعداد کو بہت اہم سمجھتا ہے۔ جاپان میں 30 لاکھ سے زائد غیرملکی رہائش پذیر ہیں اور اس تعداد میں مستقبل میں اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ لہٰذا این ایچ کے کو یقین ہے کہ لازمی تعلیم سے ہزاروں بچّوں کا محروم ہونا ایک ایسے معاشرے کے قیام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، جہاں کئی ثقافتیں بقائے باہمی سے رہ سکیں۔

جاپان میں کثیر زبانوں میں خبریں اور دیگر معلومات روزانہ نشر کرنے والے ذرائع ابلاغ کے واحد بڑے ادارے کے طور پر این ایچ کے مفید معلومات باقاعدگی کے ساتھ فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ غیرملکی شہریت رکھنے والے بچّے یا غیرملکی نژاد بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر سکیں۔